مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ترقی کرکے نفسِلَوّامہ ہوجاتا ہے یعنی گناہ کرکے اس کو شرمندگی اور ندامت ہونے لگتی ہے، اپنے آپ کو ملامت کرتا ہے کہ آہ! میں کتنا کمینہ انسان ہوں کہ خدا کا رزق کھا کر حرام لذت اڑاتا ہوں ۔ جس کو اللہ اپنا ولی بناتا ہے اس کو گناہوں پر شرمندگی دیتا ہے۔ یہ ندامت علامتِ ولایت ہے ؎ سن لے اے دوست جب ایّام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں نفس کی ترقی کا یہ ابتدائی درجہ ہے کہ نفسِ امارہ نفس ِلوّامہ ہوجاتا ہے اور اس کو اپنی خطاؤں پر ندامت اور اپنے اوپر ملامت کی توفیق ہونے لگتی ہے اور نالہ وفغاں، اشکباری و آہ وزاری اور استغفار وتو بہ سے اپنی خطاؤں کی تلافی کرتا ہے۔ پس نفسِ امّارہ کا نفسِ لوّامہ میں تبدیل ہوجانا اللہ تعالیٰ کی ولایت ومحبوبیت کی طرف پہلا قدم ہے جس کی دلیل یہ آیت ہے وَلَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ؎ اورقسم ہےنفسِ لوّامہ کی کیوں کہ اللہ تعالیٰ شکور ہیں کہ تھوڑے عمل پر کثیر جزا عطا فرماتے ہیں اس لیے رجوع وانابت کے اس ادنیٰ درجے کی بھی اتنی قدر فرمائی کہ قرآنِ پاک میں اس کی قسم اٹھائی جو اوپر مذکور ہوئی۔ اور حدیثِ قدسی میں ارشاد فرمایا لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ؎ کہ گناہ گاروں کا رونا اورندامت سے آہ ونالہ کرنا مجھے تسبیح پڑھنے والوں کی بلند آوازوں سے زیادہ محبوب ہے۔ اس پر میرے دو شعر ہیں ؎ کیا ہے رابطہ آہ و فغاں سے زمیں کو کام ہے کچھ آسماں سے ندامت تجھ پہ ہو رحمت خدا کی دلادی مغفرت ربِّ جہاں سے ------------------------------