مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
تعلیمِ ادب حضرتِ والا کے ایک خادم نے اپنے بیٹے کا تعارف کرایا کہ حضرت! یہ میرا صاحبزادہ ہے، فرمایا کہ خود صاحبزادہ نہ کہیے ورنہ آپ نے اپنی زبان سے خود کو صاحب تسلیم کرلیا۔ اس لیے بزرگوں نے فرمایا کہ خادم زادہ کہو کہ میں خادم ہوں یہ خادم کا بیٹا ہے۔ (۵؍رمضان المبارک ۱417ھ مطابق ۱۴؍جنوری ۱۹۹۷ ء بروزِ منگل مکہ مکرمہ ۱۱ بجے صبح )مدرسین کو حفاظتِ نظر کا ایک مفید مشورہ ارشاد فرمایا کہ چاٹگام میں ایک محدث صاحب نے مجھ سے کہا کہ میں تو بخاری شریف اور مسلم شریف پڑھاتا ہوں لیکن کبھی شرح جامی بھی پڑھانی پڑتی ہے اس میں اکثر اَمارد ہوتے ہیں اور بعض بہت حسین ہوتے ہیں، ان سے کس طرح نظر بچاؤں ، اس کے لیے مجھے کوئی نسخہ بتائیے۔میں نے ان کو مشورہ دیا کہ جو لڑکے حسین ہوں ان کو داہنے بائیں بٹھائیے اور جو غیر حسین ہوں ان کو سامنے بٹھائیے تو یہ متن بن جائیں گے اور متن ہمیشہ جلی ہوتا ہے اور وہ حاشیہ بن جائیں گے اور حاشیہ عموماً باریک ہوتا ہے، اور حاشیہ جب باریک ہوگا تو نفس کو ادراکِ حُسن میں دِقّت ہوگی، اچٹی پچٹی نظر پڑے گی، غائرانہ نظر نہیں ہوگی، طائرانہ نظر ہوگی اور ساری توجہ آپ سامنے رکھیں، دائیں بائیں توجہ نہ کریں۔ مولانا اس مشورے سے بہت خوش ہوئے اور کہا کہ آپ نے میری مشکل حل کردی۔عیسوی تاریخ کے منسوخ ہونے کا راز ارشاد فرمایا کہ مالِ حلال کم ہوجانے کی وجہ سے کافروں نے حطیم پر چھت نہیں ڈالی اور حطیم بھی کعبہ شریف ہی کا حصہ ہے لیکن جب مکہ فتح ہوگیا، بیت المال قائم ہوگیا پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر چھت نہیں ڈلوائی تاکہ اُمت کے غریب بندے بھی اللہ کے گھر میں داخل ہوسکیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھلا رکھا۔