مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
اہل اللہ کے استغناء کا سبب ان کی لذتِ باطنی ہے فرمایا کہ کوئی بادشاہ کیا جانے اللہ والوں کے مزےکو۔ واللہ قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو مزہ اللہ والوں کے قلب میں ہے پوری دنیا کا اجتماعی مزہ اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ پوری کائنات کا مجموعۂ لذّات ایک ترازو میں رکھ لو اور خدا کے عاشقوں کے ایک اللہ کا مزہ دوسری میں رکھ لو تو اس مزے کو سلاطینِ کائنات سمجھ بھی نہیں سکتے کہ یہ کیا مزہ ہے۔ اختر اللہ والوں کا ایک ادنیٰ غلام ہے لیکن جنوبی افریقہ کے سفر میں وہاں کے ایک بڑے عالم نے کہا کہ میں نے بہت تقریریں سنی ہیں لیکن جب تم بادشاہوں کو اور ان کے تخت وتاج کو للکارتے ہو تو ہمارے ہوش اُڑجاتے ہیں کہ یہ کیسا ملّا ہے کہ بجائے اس کے کہ جیب سے رسید بک نکالے یہ بادشاہوں کو للکار رہا ہے۔ میرے بعض دوست یہاں موجود ہیں جو افریقہ ،لندن، امریکا ، کینیڈا کے سفر میں ساتھ تھے وہ گواہی دیں گے کہ میں نے کبھی اپنے مدرسے کا نام بھی نہیں لیا اگر چہ میرا بھی مدرسہ ہے، ڈیڑھ ہزار بچے قرآنِ پاک حفظ کررہے ہیں اور پورا درسِ بخاری شریف تک ہے لیکن صرف اللہ تعالیٰ کی محبت کا درد پیش کرتا ہوں اس سے بڑھ کر کیا نعمت ہے، اور یہ میرا کمال نہیں میرے بزرگوں کی جوتیوں کا صدقہ ہے، بڑے بڑے مال دار بیعت ہوتے ہیں لیکن مدرسہ اور طلباء کا کبھی تذکرہ بھی نہیں کرتا کیوں کہ اگر تذکرہ کیا تو فوراً ان کے دل میں خیال آئے گا کہ آمدم برسرِ مطلب اور پھر وہ مجھ سے دین سیکھیں گے؟ یہ فتنے کا زمانہ ہے۔ مخلوق سے کچھ نہ کہو، اللہ سے دعائیں مانگو، یہ اللہ کا دین ہے غیب سے ان شاء اللہ مدد آئے گی۔ (۱۰؍ رمضان المبارک ۱۴۱۷ ھ مطابق ۱۹؍ جنوری ۱۹۹۷ ء اتوار، مدینہ منورہ ۱۱ بجے صبح)ہلکے حسن سے زیادہ احتیاط چاہیے ارشاد فرمایا کہ اطباء کہتے ہیں کہ تیز بخار اتنا مضر نہیں ہے جتنا ہلکا بخار مضر ہوتا ہے کیوں کہ آدمی اس کی فکر نہیں کرتا اور آہستہ آہستہ وہ ہڈی میں اُتر جاتا ہے ۔ ایسے ہی بہت شدید حسین اتنا مضر نہیں جتنا کم حسین مضر ہوتا ہے کیوں کہ اس کی طرف سے بے فکری ہوتی ہے اور اس کا نمک آہستہ آہستہ دل میں داخل ہوجاتا ہے اور