مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
(۳؍شوال المکرم ۱۴۱۸ ھ مطابق یکم فروری ۱۹۹۹ء اتوار بعد فجر چھ بج کر ۴۵ منٹ خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ گلشن اقبال کراچی )نیک گمان کا فائدہ اور بد گمانی کا نقصان ارشاد فرمایا کہ جہاں تک ہوسکے مسلمان کے بارے میں نیک گمان رکھو۔ کسی کے بارے میں بدگمانی نہ کرو ورنہ تمہارا دل خراب ہوجائے گا ۔دل ایک ظرف ہے اگر اس میں نیک گمان آیا تو یہ اچھا ہوجائے گا اور اگر برا گمان آیا تو برتن میں جب بری چیز آئے گی تو برتن بھی برا ہوجائے گا۔ میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ قیامت کے دن نیک گمان پر بلادلیل ثواب ملے گا اور برے گمان پر دلیل کا مقدمہ چلے گا کہ فلاں بندے کے متعلق جو تم نے بدگمانی کی تھی اس کی دلیل پیش کرو۔ حضرت فرماتے تھے کہ بے وقوف ہے وہ شخص جو بدگمانی کرکے مقدمہ میں اپنی گردن پھنساتا ہے اور نیک گمان کرکے مفت میں ثواب نہیں لیتا۔فیل اور کفیل دورانِ گفتگو مزاحاً ارشاد فرمایا کہ سعودی عرب میں اقامہ کے لیے ایک کفیل بنانا پڑتا ہے۔ میں نے وہاں کے بعض دوستوں سے کہا کہ کفیل میں کاف تمثیلیہ ہے یعنی مثل فیل ، کفیل مثل ہاتھی کے مضبوط اور تگڑا ہو۔ ورنہ جو کفیل خود کفیل نہیں وہ کفیلِ دیگراں کیا ہوگا۔خود اپنے حُسن ہی سے وہ بے ہوش ہوگئے ارشاد فرمایا کہ حدیث میں آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب پہلی بار حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تو آپ بے ہوش ہوگئے۔ اس پر اشکال ہوتا ہے کہ جس کی عظمتِ نبوت کی یہ شان ہو کہ بعد از خدابزرگ توئی قصہ مختصر اور آپ تمام نبیوں کے سردار ہیں اور شبِ معراج حضرت جبرئیل علیہ السلام کی مجال نہ تھی کہ سدرۃ المنتہیٰ سے وہ ایک بال برابر آگے بڑھ جاتے لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ وسلم