مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہے میری مشیت سےوَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًااگر اللہ کا رحمت وفضل نہ ہو تو قیامت تک تم میں سے کوئی پاک نہیں ہوسکتا۔ وَ لٰکِنَّ اللہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ؎ لیکن جب میری مشیت شامل ہوتی ہے تو ان مظاہرِ ہدایت کے ظہور میں اظہار کا حکم لگادیتا ہوں کہ اب ظاہر کردو، تو میری مشیت سے بندوں کا تزکیہ ہوتا ہے۔ مظہر ظہور کی جگہ ہے مگر وہ تابع ہے اس مظہر کے ، مشیتِ الہٰیہ کے ۔ لہٰذا صحبتِ شیخ کے ساتھ یہ بھی دُعا کرنا چاہیے کہ اے اللہ! ہمارا اختیار یہاں تک تھا کہ اپنے کو شیخ کی خدمت میں حاضر کردیا اب آپ اپنا وہ فضل ،وہ رحمت ،وہ مشیت جو اس آیت میں مذکور ہے شاملِ حال کردیجیے تاکہ ہمارا تزکیہ ہوجائے،کیوں کہ تزکیہ کا اصل سبب آپ کا فضل ورحمت ومشیت ہے لہٰذا ہم اس کی آپ سے فریاد کرتے ہیں ؎ کیا ہے رابطہ آہ و فغاں سے زمیں کو کام ہے کچھ آسماں سےمقامِ نبوّت ومقامِ صدّیقیت کا فرق ارشاد فرمایا کہ مِنَ النَّبِیّٖنَ کے بعد صِدِّیْقِیْنَ ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ولایت کا اعلیٰ ترین مقام صدیقیت ہے۔ جہاں صدیقیت کی سرحد ختم ہوتی ہے اس کے فوراً متصل نبوت کی سرحد شروع نہیں ہوتی بلکہ کافی فاصلہ چھوڑ کر پھر نبوت کی ابتدا ہوتی ہے۔یہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا مکاشفہ ہے۔ جیسے ہندوستان کی سرحد جہاں ختم ہوتی ہے درمیان میں کچھ زمین ایسی ہے جو نہ ہندوستان کی ہے نہ پاکستان کی۔ کچھ فاصلے کے بعد پاکستان کی سرحد شروع ہوتی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور اولیا ء کی سرحدوں میں فاصلہ کردیا کہ نہ آگے ولی جاسکتا ہے نہ پیچھے نبی آسکتا ہے، اور عظمتِ نبوت کا بھی تقاضا تھا کہ جہاں سے ولایت کی سرحد ختم ہو نبوت کی سرحد اس سے بالکل ملی ہوئی نہ ہو۔ نبوت کا مقام بہت بلند ہے۔ ------------------------------