مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مکان کی محبت مکین سے محبتِ اشد کی دلیل ہے ارشاد فرمایا کہ جن لوگوں کو سایۂعرش عطا ہوگا ان میں سے ایک رَجُلٌ قَلْبُہٗ مُعَلَّقٌ بِالْمَسَاجِدِ؎وہ جس کا دل مسجد میں لٹکا رہے۔ نماز پڑھ کر آگیا اور مارکیٹ میں دوکان کے اندر بیٹھا ہے اور دل لگا ہوا ہے کہ کب دوسری اذان ہو اور اللہ کے گھر چلوں۔ اس کی شرح اللہ والوں نے یہ کی ہے کہ جس کا دل مسجد میں لٹکا ہوا ہے یعنی جس کو اللہ کے گھر سے اتنا پیار ہے تو اس کو خود اللہ سے کتنا پیار ہوگا۔ ایک تاجر نے کہا:یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم دوکان میں ہوں اور دل مسجد میں ہو تو حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ ایسے ہی ممکن ہے جیسے اس وقت ہے کہ تم مسجد میں ہوتے ہو اور دل دوکان میں ہوتا ہے۔ ابھی دوکان اور تجارت کی محبت غالب ہے تو جسم مسجد میں ہوتا ہے اور دل دوکان میں لٹکا رہتا ہے، جب اللہ کی محبت غالب ہوجائے گی تو جسم دوکان میں ہوگا اور دل مسجد میں ہوگا۔ جس کی محبت غالب ہوجاتی ہے پھر اسی کی یاد غالب ہوجاتی ہے ۔ پھر دل میں بھی اللہ کا دھیان رہے گا اور زبان سے بھی بات بات میں اللہ کا نام لوگے ۔ تاجر کو مال بھیجنا ہے تو کہو گے کہ ان شاء اللہ کل بھیج دوں گا، کوئی خوشی آئی تو کہو گے اَلْحَمْدُ لِلہاے اللہ! آپ کا احسان ہے شکر ہے،کبھی سبحان اللہ کبھی ماشاء اللہ بات بات میں ان کا نام لو گے کیوں کہ ؎ ان سے ملنے کو بہانہ چاہیے اور نماز کے لیے پانچ وقت اللہ تعالیٰ کا مسجد میں بلانا یہ بھی اللہ کی رحمت ہے۔کسی کی ماں کہے: بیٹا!مجھے دن میں پانچ بار اپنا چہرہ دکھا جایا کرو۔ تو بیٹا کہتا ہے کہ میری ماں مجھ سے بہت پیار کرتی ہے تو کیا یہ اللہ تعالیٰ کا پیار نہیں ہے کہ پانچوں وقت ہمیں بلاتے ہیں اور حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃْ سے اعلان کراتے ہیں جس کا عاشقانہ ترجمہ یہ کرتا ہوں کہ اے میرے غلامو! جلدی جلدی وضو کرکے تیار ہوجاؤ، مولائے کریم اپنے غلاموں کو یاد ------------------------------