مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
چاہیے۔یہ بزرگوں کی صحبت کا اثر ہے۔ ان کو حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم سے اجازت بھی حاصل ہے ۔ یہ میرے بیٹے بھی ہیں شاگرد بھی ہیں اور مربّہ بھی ہیں۔ انہوں نے جامعہ اشرفیہ سے خط لکھا تھا کہ میں یہاں بڑے بڑے علماء کی تقریریں سن رہا ہوں مگر آپ کی تقریر میں جو مزہ آتا تھا وہ یہاں مجھے نصیب نہیں ہے۔ یہ مناسبت کی بات ہے۔ مجھ سے انہیں بے انتہا مناسبت ہے۔ باپ بیٹے میں مناسبت ایک نعمت ِعظمیٰ ہے۔ اپنی تقریروں میں بھی یہ زیادہ تر میرے ہی مضامین بیان کرتے ہیںاَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الشُّکْرُ اللہ تعالیٰ ان سے خوب دین کا کام لے اور قبول فرمائے اورمیرے لیے صدقۂجاریہ بنائے، آمین۔ (۶؍ رمضان المبارک ۱۴۱۸ ھ مطابق ۵؍جنوری ۱۹۹9 ء بروز دو شنبہ)چوبیس گھنٹے کا عبادت گزار ارشاد فرمایا کہ ذکر کا سب سے اونچا مقام یہ ہے کہ اپنے مالک کو ایک سانس اور ایک لمحہ کو ناراض نہ کرو۔ کوئی شخص چوبیس گھنٹے کمًّا وکیفاً زماناً ومکاناً کیسے ذکر کرسکتا ہے لیکن جو شخص تقویٰ سے رہتا ہے، گناہ سے بچتا ہے وہ چوبیس گھنٹے ذاکر ہے، اس سے بڑا اللہ کو یاد کرنے والا کوئی اور نہیں ہوسکتا۔اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہےاِتَّقِ الْمَحَارِمَ تَکُنْ اَعْبَدَ النَّاسِ؎ حرام سے بچو تم سب سے بڑے عبادت گزار ہوجاؤ گے۔ایک آدمی دس پارہ تلاوت کرتا ہے، بیس رکعات نفل پڑھتا ہے، ہر ماہ عمرہ کرتا ہے لیکن تقویٰ والے کو سب سے بڑا عبادت گزار کیوں فرمایا گیا؟ کیوں کہ عابد زیادہ سے زیادہ آٹھ گھنٹے عبادت کرلے گا، دس گھنٹے عبادت کرلے گا اس کے بعد دماغ ماؤف ہوجائے گا اور عبادت پر قادر نہ ہوسکے گا۔عابد کو کبھی عبادتِ زمانیہ حاصل ہوتی ہے، کبھی عبادتِ مکانیہ حاصل ہوتی ہے ، کسی زمانےمیں عبادت کرے گا اور کسی زمانے میں نہیں کرپائے گا، کسی مکان میں عبادت کرے گا اور کسی میں نہیں کرپائے گا لہٰذا اس کا کوئی زمانہ عبادت سے معمور ہوگا، کوئی زمانہ خالی ہوگا، کوئی مکان ------------------------------