مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اور کس حالت میں واپس آ رَاضِیَۃً تو اللہ سے خوش ہے اللہ تعالیٰ کے غیر متناہی اور لازوال انعامات اور آسان حساب اور قبولِ اعمال کو دیکھ کر اورفرماتے ہیں مَرْضِیَّۃً اللہ تعالیٰ تجھ سے خوش ہے۔ ۵)نفس ِمرضیۃ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے رَاضِیَۃً فرما کر بندے کی خوشی کو مقدم کیا اور اس کے بعد مَرْضِیَّۃً فرماکر اپنی خوشی کو مؤخر کیا جب کہ بندہ حقیرہے ، بندے کی خوشی بھی حقیر ہے اور اللہ کی رضا عظیم ہے پھر اپنی رضاکوکیوں مؤخر فرمایا؟ اس کا جواب علّامہ آلوسی نے ’’روح المعانی‘‘ میں یہ دیا کہ یہ ترقی مِنَ الْاَدْنٰی اِلَی الْاَعْلٰیہے۔ یہ ترقی ادنیٰ سے اعلیٰ کی طرف ہے جیسےانٹر کے بعد بی اے میں داخلہ دیا جاتاہے ۔ اور اس علمِ عظیم کی تفہیم کے لیے ایک تمثیل اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطافرمائی کہ جیسے ابّا اپنے چھوٹے سے بچے کو لڈّو دے کر کہتا ہے کہ خوش ہوجااور میں بھی تجھ سے خوش ہوں جب ہی تو یہ لڈّودے رہا ہوں ورنہ کیوں دیتا ۔ تو جس طرح ابّا بچے کی رعایت سے اس کی خوشی کو مقدم کرتاہے اور اپنی خوشی کو مؤخر کرتا ہے اسی طرح ربّ تعالیٰ شانہٗ کی شفقتِ ربوبیت نے بندوں کا دل خوش کر نے کے لیے ان کی خوشی کو پہلے بیان فرمایا اور اپنی خوشی کو مؤخر فرمادیا۔شہادت کے رموز و اسرار ارشاد فرمایا کہ دل میں ایک خیال آتا تھا کہ جنگِ احد میں ستّر صحابہ شہید ہوگئے مسلمانوں کو شکست ہوئی اور کافروں کو ہنسنے کا موقع ملا اگر اللہ تعالیٰ چاہتے تو کافر ہر گز غالب نہیں آسکتے تھے ۔ اس راز کی تلاش تھی کہ اللہ تعالیٰ نے کیوں مدد نہ فرمائی جو روح المعانی میں مل گیا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیںاِنۡ یَّمۡسَسۡکُمۡ قَرۡحٌ فَقَدۡ مَسَّ الۡقَوۡمَ قَرۡحٌ مِّثۡلُہٗ اے صحابہ! اگر تم کو زخم لگا ہے تو تمہارے مدِّ مقابل اس کافر قوم کو بھی ایساہی زخم لگ چکاہے ۔ اگر آج تمہارے ستّر شہید ہوئے تو جنگِ بدر میں کافروں کے بھی ستّر