مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
دبا کے چل دیے سب قبر میں دعا نہ سلام ذرا سی دیر میں کیا ہوگیا زمانے کو جو دوست ہر وقت وفا داری کا دم بھرتا ہو لیکن گاڑھے وقت میں ساتھ چھوڑدے اور بے کسی اور کسمپرسی میں چھوڑ کر الگ جا کھڑا ہو وہ بے وفا اور دھوکےباز کہلاتا ہے یا نہیں؟ اسی لیے دنیا کو دار الغرور فرمایا گیا۔سارق کے قطعِ ید کی عجیب وغریب حکمت ارشاد فرمایا کہ بعض نادان کہتے ہیں کہ چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا بہت بڑی ہے۔ اس کا عجیب راز اللہ تعالیٰ نے بزرگوں کی دعاؤں کے صدقے میں میرے دل کو عطا فرمایا،اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیںیٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَی اللہِ؎ اے سارے انسانو! تم اللہ کے فقیر ہو۔دنیاوی فقیر تو عارضی ہوتا ہے کوئی اس کو دس کروڑ دے دے تو مال دار ہوجائے گا لیکن اللہ کا جو فقیر ہے مرتے دم تک فقیر ہے چاہے بادشاہ ہو یا غریب ہو، عالم ہو یا جاہل ہو کوئی بھی ہو۔اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ جملۂ اسمیہ ہے جو دلالت کرتا ہے دوام پر کہ تم ہمیشہ ہمارےفقیر رہو گے،کسی وقت تم ہماری محتاجی اور دائرۂ فقر سے نکل نہیں سکتے۔اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَی اللہِتم ہمارے فقیر ہو اور فقیر کا کام مانگنا ہے لہٰذا ہمیشہ ہم سے مانگتے رہو اور مانگنے کے لیے پیالہ چاہیے چوں کہ تم دائمی فقیر ہو اس لیے ہم تم کو دائمی پیالہ دے رہے ہیں تاکہ رات کو اُٹھ کر تمہیں الماری میں پیالہ تلاش نہ کرنا پڑے ۔اگر رات کے بارہ بجے بھی تمہیں کوئی حاجت ہو تو اُٹھو دونوں ہاتھوں کو ملاؤ اور پیالہ بن گیا اب ہم سے مانگو۔ یہ سرکاری پیالہ ہے میں نے تمہیں یہ سرکاری پیالہ دیا تھا تم نے اس سے چوری کیوں کی، مجھ سے کیوں نہیں مانگا، اس سرکاری پیالے میں تم نے حرام مال کیوں رکھا،تم سرکار کی توہین کرتے ہو، سرکار کی عزت کے خلاف کام کرتے ہو، تم اس قابل نہیں ہو کہ تمہیں سرکاری پیالہ دیا جائے لہٰذا پیالہ ------------------------------