مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
خوبصورت معلوم ہوگی۔ لہٰذا اﷲ کو ناراض کرکے روزی نہ کمائیے۔ اسی طرح سے جو فوٹو گرافی کرتا ہے اور فوٹو بیچتا ہے اس کی آمدنی بھی صحیح نہیں۔ جس چیز سے اﷲ تعالیٰ ناراض ہوں وہ چیز اپنی دوکان میں نہ رکھو۔ چٹنی روٹی کھالو ان شاء اﷲ پیٹ پر پتھر نہیں بندھیں گے۔ صحابہ پیٹ پر پتھر باندھتے تھے۔ صحابہ نے نعمتیں کم کھائیں عبادت زیادہ کی۔ ہم نعمتیں رات دن کھا رہے ہیں اور عبادت کم کررہے ہیں۔ ہماری نعمتیں زیادہ اور شکر کم ہے، ان کی نعمتیں کم تھیں شکر زیادہ تھا۔ آج کل لوگ کہتے ہیں کہ صاحب! اگر ہم یہ نہیں کریں گے تو آمدنی کم ہوجائے گی مثلاً دوکان پر ٹی وی نہیں رکھیں گے تو گاہک کم آئیں گے، میں کہتا ہوں کہ بھائی! تھوڑی سی کمی پر راضی رہو۔ پوچھو علماء سے کہ کیا کیا چیزیں حرام ہیں ان شاء اﷲ! حلال میں اﷲ برکت دیں گے۔ اگر مان لیجیے حرام سے ایک لاکھ فرینک زیادہ کمالیا اور گردہ بےکار ہوگیا تو سب حرام ہسپتال نکال لے گا۔ ایسی بلائیں آتی ہیں کہ سارا عیش و سکون و آرام چھن جاتا ہے۔ بس آرام و چین اﷲ کو راضی رکھنے میں ہے۔کثرتِ ذکر سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا کہ کثرتِ ذکر سے مراد یہ ہے کہ پورا جسم یعنی قالب و قلب ہر وقت خدا کی یاد میں رہے۔ کوئی عضو کسی وقت نافرمانی میں مبتلا نہ ہو، کان سے کسی وقت نافرمانی نہ ہو ، غیبت نہ سنے، ساز و موسیقی نہ سنے ، آنکھوں سے کسی نامحرم عورت کو نہ دیکھے ، اگر نظر پڑجائے فوراً ہٹالے اور اگر ذرا دیر ٹھہرا لے تو فوراً اﷲ سے معافی مانگ لے، دل میں گندے خبیث خیالات نہ لائے یعنی ہمہ وقت اس کی ہر سانس خدا پر فدا ہو اور ایک سانس بھی وہ اﷲ کو ناراض نہ کرے اور اگر کبھی خطا ہوجائے تو رو رو کر اﷲ کو راضی کرے اس کا نام ہے کثرتِ ذکر۔ یہ نہیں کہ تسبیح ہاتھ میں ہے اور عورتوں کو دیکھ رہے ہیں۔ کوئی کرسچین گاہک آگئی ٹانگ کھولے ہوئے تو زبان پر سبحان اﷲ ہے اور نظر اس کی ٹانگ پر ہے۔ یہ ذکر نہیں ہے کہ زبان پر اﷲ اﷲ اور جسم کے دوسرے اعضا نافرمانی میں مشغول۔ اگر جسم کا ایک عضو بھی نافرمانی میں مبتلا ہے تو یہ شخص ذاکر نہیں ہے۔ ذکر اﷲ کی اطاعت و فرماں برداری کا نام ہے۔