مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اختر بے نوا کو بھی تیرے کرم سے اے خدا دعوتِ حق کے واسطے محفلِ دوستاں ملیعدمِ امتنان المرید علی الشیخ پر ایک آیت سے استنباط اے ہمارے پیارے رسول!آپ فرمادیجیے کہ اے ایمان والو مجھ پر اپنے ایمان کا احسان مت جتلاؤ یَمُنُّوۡنَ عَلَیۡکَ اَنۡ اَسۡلَمُوۡا ؕقُلۡ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَیَّ اِسۡلَامَکُمۡ ۚبَلِ اللہُ یَمُنُّ عَلَیۡکُمۡ اَنۡ ہَدٰىکُمۡ لِلۡاِیۡمَانِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ؎ تو مرید کو سوچنا چاہیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے جو ہم اپنے بزرگوں سے جڑ گئے جس کی برکت سے آج ہم سے دین کا کام لیا جارہا ہے۔ آج دین کا کام جو اس راہ سے ہورہا ہے دنیا میں اور کوئی راستہ ایسا اقرب الی السنۃ نہیں ہے۔ کیوں کہ شیخ اپنی قوم میں مثل نبی کے ہوتا ہے۔اَلشَّیْخُ فِیْ قَوْمِہٖ کَالنَّبِیِّ فِیْ اُمَّتِہٖ؎ یہ کسی صوفی کا قول نہیں ہے حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما جیسے صحابی کا قول ہے جس کو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’روح المعانی‘‘ میں لکھا ہے۔ بتائیے صحابی کا ارشاد کوئی معمولی چیز ہے ؟ لہٰذا یہی سمجھنا چاہیے کہ میری مریدی ممنونِ شیخ ہے، شیخ نے ہمیں قبول کرلیا یہ شیخ کا احسان ہے۔ اسی آیت سے یہ مسئلہ ثابت ہوا۔نفس کو مٹانے کی ایک مثال دوستو! مزہ مٹانے میں ہے اپنے وجود کو باقی رکھنے میں مزہ نہیں ہے ۔اگر چینی چائے میں پڑی رہے اور کہے کہ ہمیں چمچہ سے مٹاؤ مت۔ توپھیکی رہے گی کوئی پوچھے گا بھی نہیں اگر اسی چینی کو مٹادو گے، چائے یا شربت میں حل ہوجائے گی تو ان شاء اللہ لوگ مجبور ہوں گے، ہر گھونٹ پر کہیں گے شکریہ۔اس کو پی لو،یہ شربتِ ایمانِ افزا ہے۔ شربتِ روح افزا تو سُنا ہوگا آج یہ نئی لغت سنیے شربتِ ایمان افزا۔ یہ لفظ آج اللہ تعالیٰ ------------------------------