مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اور یہ عقل میں آنے والی بات ہے کہ جس کی حکومت اور سلطنت ہو وہ اگر اپنی رعایا کو اس کا حق نہ دلائے تو یہ ظلم ہے اور اﷲ تعالیٰ ظلم سے پاک ہیں، اﷲ تعالیٰ مالکِ دو جہان ہیں۔ مظلوم جانوروں پر بھی جو ظلم ہوا ہے اس کا بدلہ اﷲ تعالیٰ میدانِ قیامت میں دِلائیں گے۔ جب اﷲ پاک کے حکم سے جانور ایک دوسرے سے بدلہ لے لیں گے تو اﷲ تعالیٰ فرمائیں گےکُوْنُوْا تُرَابًااے ساری دنیا کے جانورو! تمہیں خدا نے تمہارا حق دلا دیا جو جانور تم میں کمزور تھے اور دنیا میں اپنا بدلہ نہ لے سکے اب اﷲ نے اپنی قدرت سے تم کو بدلہ دلا دیا لہٰذا اے جانورو! اب تم مٹی ہوجاؤ کیوں کہ تمہارے لیے نہ دوزخ ہے نہ جنت ہے۔ جنت و دوزخ انسانوں اور جنات کے لیے ہے لہٰذا جب اﷲ تعالیٰ کُوْنُوْا تُرَابًا فرمائیں گے تو سب جانور مٹی ہوجائیں گے تب ہر کافر کہے گا یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرَابًا؎ اے کاش! ہم بھی مٹی ہوجاتے لیکن اﷲ تعالیٰ ان کو مٹی نہیں ہونے دیں گے اور وہ دائمی عذاب میں مبتلا ہوجائیں گے،اَلْعِیَاذُ بِاللہ۔دنیا میں معافی مانگنا سستا سودا ہے لہٰذا یہاں جس نے جس کو ستایا ہے اس کا دنیا ہی میں حق ادا کردو، معاف کرالو، ورنہ قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس کا حق دلائیں گے۔ اب دوکان میں بیٹھے ہوئے ہیں، زبان چل رہی ہے کہ فلاں صاحب میں یہ خرابی ہے، فلاں بے وقوف ہے، اسی کا نام غیبت ہے۔ پیٹھ پیچھے کسی کی بُرائی بیان کرنا غیبت ہے۔ یہ شخص اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھا رہا ہے: اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّأْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا؎ کیا تم کو یہ بات پسند ہے کہ تم اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھاؤ (وہ تو بے چارہ وہاں موجود نہیں ہے کہ اپنا دفاع کرسکے، مثل مردہ کے ہے) ------------------------------