مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
لوگ جمع ہوجائیں تو بھی ایک مکھی نہیں بناسکتے۔ اور مکھی پیدا کرنا تو بڑی چیز ہے۔ اگر کوئی جغادری سائنس داں گلاب جامن کھارہا ہے اور کوئی مکھی اس کی گلاب جامن سے ایک ذرّہ چرا کر اڑ جائے تو چاہےٹینک اور طیارہ شکن توپیں لگادیں کہ مکھی تو ریزہ ریزہ ہوجائے گی لیکن وہ ذرّہ تم اس سے نہیں چھڑا سکتے ۔ وَ اِنۡ یَّسۡلُبۡہُمُ الذُّبَابُ شَیۡئًا لَّا یَسۡتَنۡقِذُوۡہُ مِنۡہُ ۔ اس آیت کی شانِ نزول یہ ہے کہ کفارِ مکہ نے کعبہ شریف کے اندر تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے اور ان کو خوش کرنے کے لیے ان بتوں کی کھوپڑیوں پر شہد لگاتے تھے اور مکھیاں اندر گھس کر ان کی کھوپڑیوں سے شہد کو چاٹ جاتی تھیں ، تواللہ تعالیٰ ان کے شرک کا رد فرمانے کے لیے ان کے باطل خداؤں کی کمزوری ظاہر فرمارہے ہیں کہ اگر تمہارے ان دیوتاؤں میں کوئی طاقت ہے تو جب مکھیاں ان کی کھوپڑیوں کا شہد چاٹتی ہیں وَ اِنۡ یَّسۡلُبۡہُمُ الذُّبَابُ شَیۡئًا تو تمہارے یہ باطل خدا لَایَسۡتَنۡقِذُوۡہُ مِنۡہُ ان مکھیوں کے چاٹے ہوئے شہد کو واپس کیوں نہیں لیتے ، مکھیوں سے اپنا مال کیوں نہیں چھڑالیتے تو ایسے کمزور خداؤں کو تم پوجتے ہو ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالۡمَطۡلُوۡبُ ؎ایسے پجاری بھی لچر اور ایسے معبود بھی لچر۔ ۲؍صفر المظفر ۱۴۱9ھ مطابق ۲۹؍مئی ۱۹۹۹ ء بروزِ جمعۃ المبارک ساڑھے بارہ بجے دوپہر مسجدِ اشرف خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ گلشنِ اقبال کراچیغلبۂ روحانیت اور اس کا طریقہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے روح میں بڑی طاقت رکھی ہے۔ روحانی قوت وہ چیز ہے کہ بھوک سے پیٹ پر پتھر باندھنے والے صحابہ نے بڑے بڑے مسٹنڈے کافروں کو تہہ تیغ کردیا ۔ آج ہم میں روحانیت نہیں ہے، نفس کا غلبہ ہے ، جسم کے عناصرِ اربعہ کے تقاضے غالب ہیں اس لیے نفس جو مثل لومڑی کے تھا شیر ہوگیا اور ------------------------------