مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
دعاؤں کو پڑھتا ہے تو مسنون دعا رہ جاتی ہے لہٰذا ان کے بجائے مسنون دعاہی پڑھنا چاہیے۔ ایک سنت میں جو نور ہے وہ دنیا بھر کے صالحین کے وظائف میں نہیں ہوسکتا۔ اس کے بعد کار سے ماریشس کے دارالخلافہ پورٹ لوئیس(Port Louis) کو روانگی ہوئی جہاں بعدِ عشاء مسجد شانِ اِسلام میں وعظ کا نظم تھا۔ مغرب کی نماز پورٹ لوئیس کی مرکزی مسجد میں ادا فرمائی۔ نماز کے بعد کچھ حضرات نے درخواست کی کہ چند منٹ کچھ نصیحت فرمادی جائے۔ حضرتِ والا نے مندرجہ ذیل ارشادات فرمائے جو مختصراً پیش کرتا ہوں۔حدیث پڑھنے ،پڑھانے والوں کے لیےسرورِ عالم ﷺکی عظیم الشان دعا ارشاد فرمایا کہایک مختصر حدیث سناتا ہوں جو پانچ سیکنڈ کا وعظِ نبوت ہے۔ سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو میری بات کو غور سے سنے اور اسےیاد کرلے اور کسی کو پہنچا دے، تو اﷲ اس کو ہرا بھرا رکھے، خوش رکھے۔ تو سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعا لینے کے لیے ہم سب کو آپ کی حدیث کو غور سے سننا چاہیے۔ محدثین فرماتے ہیں کہ ایسی دعا سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اُمت میں کسی کو نہیں دی۔ پیروں کی دعا، بزرگوں کی دعا لینے کے لیے ہم کتنی فکر کرتے ہیں، تو نبی کی دعا لینے کی کتنی لالچ اور کتنی تڑپ ہونی چاہیے،کیوں کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی غلامی ہی سے پیر بنتے ہیں، بزرگ بنتے ہیں۔ پانچ سیکنڈ کے اس وعظ کو یاد کرکے آپ اپنے بیوی بچوں یا دوستوں کو سنا دیجیے اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم کی دعا کے مستحق ہوجائیے،اﷲ تعالیٰ قبول فرمائیں۔پانچ سیکنڈ کا وعظِ نبوت حضرت عقبہ بن عامر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کیا :یَا رَسُوْلَ اللہِ! مَا النَّجَاۃُ؟ نجات کا کیا راستہ ہے؟ دوزخ سے بچنے کا، اﷲ کی سزا سے بچنے کا کیا راستہ ہے؟ تو آپ صلی اﷲعلیہ وسلم