مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
نبوت مچھلی کے بطن میں پوشیدہ ہوگیا تھا۔حق تعالیٰ کی قدرتِ قاہرہ اور شانِ خلاّقیت میں تفکر غروب کے بعد مغرب کی اذان دی گئی اور ہم لوگوں نے سمندر کے کنارے باجماعت نماز ادا کی۔ نمازسے فارغ ہونے تک سمندر کے اوپر آسمان پر تارے بکھر چکے تھے اور چاند بھی نکل آیا تھا۔ حضرتِ والا نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کی خلّاقیت میں غور کرو کہ چوبیس ہزار میل کا یہ دنیا کا دائرہ اور آٹھ ہزار میل اس کا قطر،جس میں سمندر اور پہاڑ اور انسان سب لدے ہوئے ہیں بغیر تھونی کھمبے اور بغیر ستون کے فضاؤں میں معلق پڑا ہوا ہے اور اﷲ تعالیٰ اس کو اپنی قدرت سے قائم کیے ہوئے ہیں اور چاند سورج اوربے شمار دوسرے سیارے جو اپنے حجم اور طول و عرض میں زمین سے کئی کئی گنا زیادہ ہیں سب یوں ہی فضاؤں میں تیر رہے ہیںکُلٌّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ؎ حق تعالیٰ کی اس قدرتِ قاہرہ اور شانِ خلّاقیت کو سوچو اور پھر اﷲ کا نام محبت سے لو۔ ایک تسبیح ذکر نفی و اثبات اور ایک تسبیح اﷲ اﷲ کریں اور آخر میں دعا کرلیں کہ اس سارے نظامِ شمسی، نظامِ قمری اور نظامِ ارضی کو آپ نے اپنی صفتِ قیومیت سے تھاما ہوا ہے اور میرا دل تو ایک چھٹانک کا ہے اس کو اپنی صفتِ قیومیت کے صدقہ میں دین پر استقامت عطا فرمادیجیے۔ اس کو سنبھالنا آپ کے لیے کیا مشکل ہے جبکہ زمین و آسمان کو اور تمام ستاروں کو آپ نے سنبھالا ہوا ہے۔ اس کے بعد حضرتِ والا کے ساتھ ہم سب لوگوں نے اس بلند ساحل پر جہاں سے سمندر نظر آرہا تھا ذکر کیا۔ آخر میں حضرتِ والا نے دعا کرائی کہ اے خلّاق عظیم! پوری دنیا کو مع اس سمندر کے پانی کے اور پہاڑوں کے آپ نے بغیر ستونوں کے تھاما ہوا ہے، ہم اگر ایک چھت بناتے ہیں تو انجینئر بتاتا ہے کہ اتنا لوہا اتنی سیمنٹ اور اتنا مٹیریل لگے گا ورنہ چھت بیٹھ جائے گی لیکن آپ نے بے شمار پانی اور پہاڑ زمین پر پیدا فرمادیے اور زمین معلق پڑی ہوئی ہے ، کبھی نہ بیٹھی اور آپ کے یہ سورج چاند اور تارے دنیا سے بھی بڑے بڑے ہیں اور سب بغیر کسی سہارے کے قائم ہیں۔ ------------------------------