مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہے اورعشقِ مجازی کا کیا صلہ ملتا ہے اس کو میں نے ایک شعر میں بیان کیا ہے ؎ صلہ عشقِ مجازی کا یہ کیسا ہے ارے توبہ کہ عاشق روتے رہتے ہیں صنم خود سوتا رہتا ہے یہ کون سی عاشقی ہے کہ یہ اس کی یاد میں رورہا ہے اور وہ بے خبر سو رہا ہے۔ کیا ذلت ہے،اس سے بڑی کوئی پستی نہیں۔جو اللہ کو چھوڑ کر مرنے والوں پر مرتا ہے یہ قسمت کی محرومی ہے۔ عشقِ مجازی سے خدا کی پناہ مانگو۔سراپا تسبیح ارشاد فرمایا کہ بہت سے اللہ والے ایسے ہیں جن کی زبان خاموش ہے لیکن دل سے وہ ہر وقت اللہ کے ساتھ ہیں۔ بظاہر وہ ذکر نہیں کرر ہے ہیں لیکن دل میں ان کے ہر وقت اللہ ہے ۔ میرا شعر ہے ؎ محبت میں کبھی ایسا زمانہ بھی گزرتا ہے زباں خاموش رہتی ہے مگر دل روتا رہتا ہے یہ مت سمجھو کہ یہ تسبیح نہیں پڑھ رہے ہیں۔ بہت سے اللہ والے ایسے ہیں کہ زبان پر تسبیح نہیں ہے مگر ان کے بال بال سراپا تسبیح ہیں، سراپا دردِ دل ہیں، سراپا وہ اللہ کے ہیں، ایک لمحے کے لیے اللہ سے غافل نہیں ۔ یہ واقعہ میرا خود اپنا چشم دید ہے ؎ ہم نے دیکھا ہے ترے چاک گریبانوں کو آتشِ غم سے چھلکتے ہوئے پیمانوں کو ہم نے دیکھا ہے ترے سوختہ سامانوں کو سوزشِ غم سے تڑپتے ہوئے پروانوں کو احقر راقم الحروف عرض کرتا ہے کہ اس ملفوظ میں درپردہ حضرتِ اقدس نے خود اپنا مقام بیان فرمایا ہے ۔ایک ایک لفظ حضرتِ والا کی ذاتِ مقدسہ کا نقشہ ہے ؎