مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کو چھپانا چاہے، لوگوں کا اس پر مطلع ہونا دل کو سخت ناگوار ہو تو سمجھ لو کہ یہ گناہ ہے۔ اگر آپ نے عمرہ کیا اور کسی نے دیکھ لیا تو آپ کو ناگوار نہیں ہوتا بلکہ آپ شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میرے عیبوں کو چھپالیا اور نیکیوں کو ظاہر کردیا ۔ اگر آپ کا حج کو دل چاہ رہا ہے تو آپ دوسروں کے سامنے کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا حج کو دل چاہ رہا ہے۔ تلاوت کو دل چاہ رہا ہے تو دوستوں سے کہہ سکتے ہیں کہ آج کل ہمارا تلاوت کو بہت دل چاہ رہاہے ۔ کوئی بھی نیک کام ہو آپ دوسروں کے سامنے اس کو ظاہر کرسکتے ہیں اس میں آپ کو کوئی شرم یا ناگواری نہیں ہوگی لیکن اگر دل میں گناہ کا تقاضا پیدا ہوا تو کیا اپنے شریف دوستوں سے ظاہر کرسکتے ہو کہ دوستو!آج میرا دل فلاں لڑکی یا فلاں لڑکے کو دیکھنے کو چاہ رہا ہے؟ بدفعلی تو درکنار صرف خواہش کی اطلاع کے خیال سے بھی سخت ناگواری اور کراہت ہوگی۔ لہٰذا جب نفس بار بار کسی گناہ کا تقاضا کرے تو اس سے کہو کہ اے نفس! کیا میں اپنے دوستوں سے اس بات کا اظہار کرسکتا ہوں ؟ تو نفس کہے گا کہ نہیں نہیں ہر گز اطلاع نہ کرو بس چپکے سے یہ کام کرلو۔ تو پھر نفس کو ڈانٹ کر کہو کہ اے خبیث!میں ابھی اعلان کرتا ہوں پھر تو نفس ہاتھ جوڑے گا کہ خدا کے لیے کسی سے نہ کہو، میری توبہ بھلی اب کبھی اس کام کونہ کہوں گا ۔کیوں کہ نفس جانتا ہے کہ اگر لوگوں کو اطلاع ہوگئی توجو لوگ حضرت حضرت کہہ رہے ہیں اور پلاؤ بریانی کھلارہے ہیں وہ کہیں گے کہ یہ صوفی نہیں ہے نہایت خبیث بدمعاش ہے، اس کو دس جوتے لگاؤ کہ شکل بایزید بسطامی کی اور کرتا ہے کارِ یزید ۔ نفس کے تقاضوں کو توڑنے کے لیے یہ نہایت مفید تدبیر ہے۔ ۲۶؍جمادی الثانی ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲۲؍اکتوبر ۱۹۹۷ء بروز ہفتہ قبیل عشاء ساڑھے سات بجے احقر کو خانقاہ سے اپنے حجرے میں طلب فرما کر حضرتِ والا نے یہ ملفوظ ارشاد فرمایا کہصلہ رحمی کے متعلق اہم نصیحت اگر کسی رشتہ دار سے کوئی بے وفائی ہوجائے یا اس سے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو بغیر اس کے معافی مانگے اس کو معاف کردو کیوں کہ اگر آپ نے اس کو لال پیلی آنکھیں دکھائیں کہ ہم نے آپ کے ساتھ کیا سلوک کیا اور آپ نے ہمارے ساتھ یہ