مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
برکت سے وہ مجھ سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ پھر فرماتے ہیں کہ مگر صرف قلبی محبت پر اکتفا نہ کرو جسم کو بھی اللہ والوں کے پاس لے جاؤ کیوں کہ قلب چل نہیں سکتا قالب کے ذریعے جائے گا لہٰذا فرمایا:وَالْمُتَجَا لِسِیْنَ فِیَّ اپنے قلب کو قالب کی سواری پر لے جاؤ اور اللہ والوں کے پاس جا کر بیٹھو اس کے بعد وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ فرمایا اور ایک دوسرے کی زیارت کرتے رہو وہیں نہ رہ جاؤ کہ بال بچوں کو اور ذریعۂمعاش وتجارت کو چھوڑ دو اور اس کے بعد وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ ؎ہے کہ یہ بندے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں ۔ یہ نہیں کہ جان لے لینا لیکن مال کی بات نہ کرنا۔ گرجاں طلبی مضایقہ نیست ورزر طلبی سخن درین ست۔ لہٰذا ایک دوسرے پر خرچ بھی کرو۔ صوفیاکو اللہ نے یہ نعمت بھی عطا فرمائی ہے کہ ایک دوسرے پر خرچ بھی کرتے ہیں۔تکمیلِ لَا اِلٰہَسے اِلَّا اللہُ نصیب ہوتا ہے ارشاد فرمایا کہ اللہ کو چھوڑ کر غیر اللہ سے دل لگانے والا اِلَّا اللہ سے اپنے کو محروم کرتا ہے،کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ میں شرط لگادی کہ پہلے لَا اِلٰہَ کی تکمیل کرو پھر سارا عالم اِلَّا اللہ سے بھرا ہوا پاؤ گے۔ کلمہ میں پہلے لَا اِلٰہَ ہے کہ اگر غیر اللہ سے تمہارا قلب پاک ہوجائے تو دنیا میں اِلَّا اللہ ہی اِلَّا اللہہے ۔ حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنے عمل میں کسی مخلوق کو دکھانے کی نیت نہیں کرتا لیکن اللہ کا بھی خیال نہیں آتا کہ یہ عمل میں اللہ کے لیے کررہا ہوں یعنی نہ مخلوق کی نیت ہے نہ خالق کی تو حکیم الاُمت فرماتے ہیں کہ یہ عمل بھی اللہ ہی کے لیے ہے، یہ مخلص ہے کیوں کہ جب اس کے قلب میں مخلوق نہیں ہے تو بس خالق ہے۔ معلوم ہوا کہ بس غیر اللہ دل میں نہ ہو تو سارا عالم اِلَّا اللہ سے بھرا ہوا ہے۔غض بصر کا حکم بوساطتِ رسالت دینے کا عجیب نکتہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ------------------------------