مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
خلافِ شرع شیخ تھوکتا بھی نہیں اندھیرے اجالے مگر چوکتا بھی نہیں میں کہتا ہوں کہ اس زمانے میں اپنے اللہ والے دوستوں میں رہو۔ ان سے خوب ہنسو بولو بس نافرمانی کے قریب بھی نہ جاؤ ۔ جب کوئی حسین شکل سامنے آئے اب ہمت سے کام لو،نفس کے گھوڑے کی لگام کَس دو کہ نالائق! تجھے ہر گز نہیں دیکھنے دوں گا۔ اللہ والے دوستوں میں دن خوب عیش سے گزر جائیں گے اور نافرمانی سے بچ جاؤ گے ورنہ اگر لوگوں سے بھاگ کر خلوت اختیار کی تو یہ وہ زمانہ ہے کہ شیطان پہنچ جائے گا ۔ اگر کچھ نہ کرسکا تو تنہائی میں پرانے گناہوں کی ریل چلا کر دل کو تباہ کردے گا۔ پُرانے گناہوں کو یاد دلائے گا یا نئے گناہوں کی اسکیم بنائے گا۔ لہٰذا اس زمانے میں زیادہ تنہائی میں رہنا سخت خطرناک ہے،اللہ والے دوستوں میں رہنے میں ہی فائدہ ہے کیوں کہ خلوۃ مع الرحمٰن مفید ہےخلوۃ مع الشیطان نہیں۔ ۲۳؍شوال المکرم ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲۱؍فروری ۱۹۹۹ء بروز ہفتہ بعد فجر سات بجے مسجد رونق اسلام رنگون ( برما )صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت کی دلیل ارشاد فرمایا کہ حدیثِ پاک میں ہے کہ قیامت کے دن ایک شہید کو بلایا جائے گااور اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ کس لیے شہید ہوا ؟ کہے گا کہ اے اللہ!آپ کے لیے میں نے جان دے دی۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تو جھوٹ کہتا ہے تو اس لیے شہید ہوا تاکہ کہا جائے کہ تو بڑا بہادر ہے۔ حکم ہوگا کہ اس کو جہنم میں ڈال دو۔ اسی طرح ایک قاری کو بلایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ پوچھیں گےکہ تم قاری کس لیے بنے ؟ کہے گا کہ اے اللہ! آپ کے لیے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تو جھوٹ بولتا ہے۔ تو نے قراءت اس لیے کی تاکہ کہا جائے، کہ تو بہت بڑا قاری ہے۔ اس کو بھی جہنم میں ڈالنے کا حکم ہوگا۔ پھر ایک سخی کو بلایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس سے پوچھیں گے کہ مال کس لیے خرچ کیا؟کہے گا کہ اے اللہ! آپ کے لیے، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: جھوٹ کہتا ہے تو نے اس لیے