مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مقدار میں کم ہیں بلکہ شُکر کرنا چاہیے کہ ہم کو عود اور گلاب بنایا نیکوں کی اقلیت میں بنایا، گو کے کنستروں کی طرح کافروں اور نافرمانوں اور بدمعاشوں کی اکثریت میں نہیں بنایا۔ ۲۹؍ذوالقعدہ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۲۹؍مارچ ۱۹۹۹ء بروز اتواردر حجرۂ حضرتِ والا دامت برکاتہم ڈیڑھ بجے دوپہر قبل ظہرصاحبِ حیات اور حیات ساز ِعالم ارشاد فرمایا کہ اللہ والے اللہ کا نام لیتے ہیں اور ہر لمحہ اللہ کو راضی رکھتے ہیں اور ایک لمحہ اللہ کو ناراض نہیں کرتے جس کی برکت سے ان کے اوپر بے شمار حیات برستی ہے۔ ہر لمحہ ان کو ایک نئی جان عطا ہوتی ہے اور بے شمار حیات وہ اپنے اندر رکھتے ہیں اور ایسی حیات ان کو عطا ہوتی ہے کہ وہ خود ہی صاحبِ حیات نہیں ہوتے ایک عالم کو حیات دیتے ہیں۔ جو بھی ان کے پاس آتا ہے زندہ ہوجاتا ہے، حیاتِ ایمانی پاجاتا ہے اور ان کی حیات سے عالم کی حیات قائم ہے کیوں کہ جس دن کوئی اللہ کا نام لینے والا نہ ہوگا قیامت آجائے گی۔ اس لیے اللہ والے صاحبِ حیات بھی ہیں اور حیات سازِ عالم بھی ہیں۔بس وہی اختر ہے اصلی خانقاہ آج صبح حضرتِ والا کئی دن کے بعد خانقاہِ امدادیہ اشرفیہ سندھ بلوچ سوسائٹی تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا کہ آج کل عام تصور جہلا کا یہ ہے کہ خانقاہ میں قبر ہوتی ہے اس لیے میں نے خانقاہ کے دروازے کے اوپر ہی لکھوا دیا ہے کہ خانقاہ امدادیہ اشرفیہ برائے اصلاح اخلاق برائے تزکیۂ نفس تاکہ لوگ سمجھ لیں کہ یہ وہ خانقاہ نہیں ہے جہاں قبریں ہوتی ہیں اور قبروں میں مُردوں کو دفن کیا جاتا ہے بلکہ یہ وہ خانقاہ ہے کہ جن کے دل قبریں ہیں ان مُردہ دلوں کو زندہ کیا جاتا ہے۔ خانقاہ حلوہ پوری اور پلاؤ بریانی کھانے کا نام نہیں ہے۔ خانقاہ وہ نہیں ہے جہاں جمعرات کے دن بکرے کی بوٹیوں پر لڑائی ہوتی ہے۔ پھر خانقاہ کس چیز کا نام ہے ؟ اصلی خانقاہ وہ ہے جہاں دل اللہ کی محبت میں تڑپ رہے ہوں، جہاں حسینوں سے نظریں بچا کر، زخمِ حسرت کھا کر، خونِ آرزو پی کر،گناہوں سے بچنے کا غم اُٹھا کر کوئی اللہ کی محبت میں آہ کررہا ہو، ہر لمحہ جن کا دل اللہ پر