مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کی آپس میں ملاقات اور ملنا جلنا مقصود نہ ہوتا تو جماعت کی نماز واجب نہ ہوتی بلکہ یہ حکم ہوتا کہ اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھو، دروازے بند کرلو، خلوتوں میں مجھے یاد کیا کرو۔ نہیں ! بلکہ پانچوں وقت مسجد میں جاؤ اور میرے بندوں سے ملو۔ اس میں ملاقات کی اہمیت ہے کہ مسلمان آپس میں ملتے بھی رہیں۔ کوئی باپ نہیں چاہے گا کہ میرے بیٹے ہمیشہ الگ الگ رہیں۔ اگر بھائی آپس میں ملیں جلیں،کھائیں پئیں ، ایک دوسرے کی دعوت کریں تو ابّا خوش ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سات دن تک تو پنجگانہ ملاقات رکھی لیکن جمعہ کے دن ایک بڑا اجتماع رکھا کہ چھوٹے چھوٹے گاؤں میں جمعہ نہیں ہوگا ،قریۂ کبیرہ میں جاؤ۔ اس طرح جمعہ میں اور زیادہ مسلمانوں سے ملاقات ہوگئی۔ پھر عید وبقر عید میں اور زیادہ اجتماع بڑھادیا اور پھر حرمین شریفین حج وعمرہ کے لیے آؤ جہاں سارے عالم کے مسلمان مل جائیں گے۔ معلوم ہوا کہ اہل اللہ کی ملاقات عظیم نعمت ہے اور عند اللہ مطلوب ہے۔دعا کا ایک عجیب مضمون مجلس کے آخر میں یوں دعا فرمائی کہ اے اللہ!سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں اور اس مدینہ پاک کے صدقے میں اور اس مدینہ پاک کی زمین کے اس ٹکڑے کے صدقے میں جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک رکھا ہوا ہے جو باجماعِ اُمت عرش ِاعظم سے بھی افضل ہے، کعبہ شریف سے بھی افضل ہے اور شہدائے اُحد اور تمام صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور جملۂ اولیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم اجمعین جو جنّت البقیع میں آرام فرما ہیں ان کے صدقے میں اور ہمارے خاص مشایخ اور بزرگوں کے صدقے میں ہم سب کو صاحبِ نسبت اولیائے صدیقین بنادے۔اے اللہ!اولیائے صدیقین کی جو منتہا ہے ہم کو اور ہمارے اعزا واقربا واحباب کو وہاں تک پہنچادے۔ ہم تو نااہل ہیں لیکن آپ کریم ہیں اور کریم نااہلوں کوبھی نواز دیتا ہے ہم نالائقوں پر اے کریم! ایسی نظر ڈال دے کہ ہم نالائق لائق بن جائیں۔