مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوجاتا اور کہتا کہ ’’ہمچو ما دیگرے نیست‘‘ یعنی مجھ جیسا کوئی دوسرا نہیں۔ تھوڑی دیر بعد فرمایا کہ ابھی ایک علمِ عظیم عطا ہوا کہ جب خادم مخدوم ہوتا ہے تو اس کی عبدیت کا زاویہ قائمہ نوے ڈگری اللہ کی طرف مستقیم رہتا ہے اور جو خادم نہ ہو اور مخدوم بن جائے تو اس کا دماغ خراب ہوجاتا ہے اور وہ تکبر کا پوٹ ہوتا ہے۔عشاقِ حقیقی اور عشاقِ مجازی کی زندگیوں کا فرق ارشاد فرمایا کہ بس یہی کہتا ہوں کہ اللہ پر مرنا سیکھ لو۔ جو اللہ پر مرتا ہے اس کو دنیا میں بھی ایک ایسی نئی زندگی ملتی ہے کہ اس زندگی کا کوئی مثل نہیں ہوتا کیوں کہ وہ لَا مِثْلَ لَہٗ پر اپنی زندگی فدا کررہا ہے تو اس کی حیات کو بھی اللہ تعالیٰ لَامِثْلَ لَہٗ کردیتے ہیں۔ بے مثل لذت ، بے مثل حیات، بے مثل انفاسِ زندگی اس کو نصیب ہوتے ہیں، بے مثل مزہ دل میں پاتا ہے اور ہر وقت اللہ کے قربِ خاص سے مشرف ہوتا ہے جس کی لذت کو دنیا کی کوئی زبان تعبیر نہیں کرسکتی اور ان دنیوی عاشقوں کا کیا کہوں کہ کتنا بُرا حشر ہے جنہوں نے حسینوں کے ’’فرسٹ فلور‘‘سے نظر کی حفاظت نہیں کی یعنی ان کے چہرے اور آنکھوں کو دیکھا شیطان نے ان کو ’’گراؤنڈ فلور‘‘ میں پش (Push) کیا اور وہ گٹر لائنوں میں پڑے ہوئے ہیں،اور جن پر یہ مرتے ہیں وہ بھی گالیاں دیتے ہیں کہ یہ خبیث اللہ سے نہیں ڈرتا ، میرے پیچھے پڑا ہوا ہے۔ خبیث جیسے بُرے بُرے القاب ملتے ہیں اور اگر وہ مبتلائے مصیبت ہوجائے تو وہی معشوق کہتے ہیں کہ یہ سب اس کے کرتوتوں کا اور اس کے گناہوں کا عذاب ہے۔ اور اگر ان کے فراق میں راتوں کو کوئی روتا ہے تو ان کو خبر بھی نہیں ہوتی کہ کون میرے لیے رورہا ہے اور ایک ہمارا اللہ ہے کہ ایک آنسو کوئی اس کے لیے گرادے تو وہاں فوراً ریکارڈ ہوجاتا ہے، کوئی دل میں یاد کرلے تو اللہ کو خبر ہوجاتی ہے کیوں کہ وہ ہر وقت اور ہر جگہ ساتھ ہے وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ؎ علیم وخبیر ہے، عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ؎ ------------------------------