مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
مقصد یہ نہیں ہے کہ ہر وقت پچھتاؤ کہ ایسا کیوں ہوا بلکہ مولانا کا مقصد یہ ہے کہ اگر خطا ہوگئی تو ندامت کا اعلیٰ سے اعلیٰ مقام حاصل کرو اور اس کی تلافی کرو کیوں کہ اگر ہم لوگوں سے صدورِ خطا نہ ہوتا تو اِسۡتَغۡفِرُوۡا کا حکم بھی نازل نہ ہوتا۔ غیر متوقع اور ناممکن کے لیے اللہ کوئی حکم نہیں دیتا۔اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ؎ دلیل ہے کہ ہم سے خطائیں ہوں گی لیکن اِسۡتَغۡفِرُوۡا کا حکم سمجھ کر خطا مت کرو کہ لاؤ خطا کرلیں پھر استغفار کے حکم پر عمل کرلیں گے۔اس آیت کا یہ مطلب نہیں ہے بلکہ جب خطا ہوجائے تو استغفار سے اس کی تلافی کرو۔ خطا ہونا اور ہے، جان بوجھ کر خطا کرنا اور ہے۔اہل اللہ کی مخلوق سے عدمِ احتیاج پر ایک آیت سے استدلال بزرگوں نے فرمایا ہے کہ کبھی یہ نہ سوچو کہ میرے آنے سے شیخ کو عزت ملی یاشیخ کی خانقاہ چمک گئی یا میری وجہ سے بہت سے اور مرید ہوگئے کبھی یہ مت سوچو، اس کی دلیل دیکھیے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے چندہ دینے والو! مولویوں کو اور مدرسوں کو اپنا محتاج مت سمجھو کہ اگر ہم چندہ روک لیں گے تو یہ مدرسے بند ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیںوَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡاگر تم ہاتھ روکتے اور چندہ نہ دیتے یا اگر اے لوگو! تم فلاں شیخ سے بیعت نہ ہوتے تو یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡتو اللہ تم کو فنا کرتا اور تمہاری جگہ دوسری قوم پیدا کرتا ثُمَّ لَا یَکُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَکُمۡ؎ پھر تم جیسے وہ نالائق نہ ہوتے۔ لہٰذا شیخ کے لیے یہی سوچو کہ مجھے شیخ سے عزت ملی، میری وجہ سے شیخ کو عزت نہیں ملی۔ اگر ہم بیعت نہ ہوتے تو اللہ دوسرے لائق لوگ پیدا کرتا جو اس شیخ سے استفادہ کرتے۔ میرے پاس سے بھی بعض لوگ بھاگ گئے لیکن پھر اللہ نے ان سے عظیم الشان اور وفادار شخصیتوں کو بھیج دیا جو میرے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔ ایک جاتا ہے تو اللہ دس بھیجتا ہے۔ جس کو اللہ زبان ترجمانِ دردِ دل عطا فرمانے پر قادر ہے وہ اس کو کان دینے پر قادر نہیں ہے ؟ میرا شعر ہے ؎ ------------------------------