مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
جنونِ عشق کے تمام فنون بے قدر ہوجاتے ہیں اورلیلائے کائنات کے نمکیات ہیچ ہوجاتے ہیں اور ان کے اسفل کے بول وبراز کے مرکز کی حقیقت سے پردے اُٹھ جاتے ہیں۔سلاطینِ عالم کے تخت وتاج نیلام ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں اور پاپڑ سموسے اور کباب بریانیوں کے ذائقے اس منعمِ حقیقی کی لذتِ قرب کے سامنے بے قدر ہوجاتے ہیں۔عشقِ مجاز کا سگنل ارشاد فرمایا کہ اگر آغوشِ محبت میں کوئی حسین کسی کو مست کررہا ہو اوراچانک اسے دست آجائے تو اس کے عشق کا سگنل ڈاؤن ہوجاتا ہے ؎ نفس جس کاامام ہوتاہے اس کا نیچا مقام ہوتا ہے (۱۷؍ ذوقعدہ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۱۶؍مارچ ۱۹۹۹ء دو شنبہ بعد مغرب بوقت سات بج کر چالیس منٹ مسجدِ اشرف گلشن اقبال کراچی)ماضی کے گناہوں پر استغفار تقویٰ کا جز ہے ارشاد فرمایا کہ ماضی کے گناہوں سے توبہ کرنا بھی تقویٰ کا ایک جز ہے چوں کہ اپنی دوستی کی بنیاد اللہ تعالیٰ نے تقویٰ پر رکھی ہے اور دوستی جب ہی ہوسکتی ہے کہ اپنے دوست کے حقوق میں ماضی میں جو نالائقیاں کی ہیں ان کی بھی تلافی کرے۔آپ خود بتائیے کہ اگر آپ دنیا میں کسی سے دوستی کرنا چاہتے ہیں اور ماضی میں آپ نے اس کی نافرمانیاں کی ہیں تو اگر آپ اس سے خالی یہ کہیں کہ آیندہ میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا اور ماضی پر ندامت کا اظہار نہ کریں تو کیا وہ آپ کو دوست بنالے گا جب تک آپ یہ نہ کہیں گے کہ پہلے جو میں نالائقیاں کرچکا ہوں ان سے میں ندامت کے ساتھ معافی چاہتا ہوں اس وقت تک وہ آپ کو دوستوں کی فہرست میں شامل نہیں کرے گا لہٰذا ماضی میں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں کی ہیں ان پر نادم ہونا بھی جزءِ تقویٰ ہے اورعہدِ ماضی کی نالائقیوں کی تلافی توبہ و استغفار اور چشم اشکبار ہے لہٰذا جو اپنے ماضی کو