مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
رہے گی۔ نظر کی حفاظت کرکے نفس کی حرام خواہش کی گردن پر اللہ کی محبت کی تلوار چلا کر دیکھو کہ ایمان کہاں سے کہاں پہنچتا ہے ؎ ترے حکم کی تیغ سے میں ہوں بسمل شہادت نہیں میری ممنونِ خنجر اے خدا! آپ کی شریعت کے حکم کی تلوار سے میں اپنے کو زخمی کررہا ہوں میری شہادت کافروں کی تلوار کی ممنون نہیں ہے، آپ کے حکم کی تلوار کی ممنون ہے۔ لیکن اس کے یہ معنیٰ نہیں ہیں کہ کافروں سے جہاد نہ کرو۔ جب جہاد کا حکم ہوجائے اس وقت وہ بھی اللہ ہی کا حکم ہے،لیکن بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ جان دینے کے لیے تیار لیکن گناہ سے بچنے کا حکم نہیں مانتے ۔ اولیا ء اللہ وہ ہیں جو کسی وقت اللہ کو ناراض نہیں کرتے۔صحبتِ شیخ میں طالب کی کیا نیت ہونی چاہیے؟ ارشاد فرمایا کہ اپنے مشایخ کی صحبت میں اضافۂ علم کے لیے نہ جائیےان کے قلب کی کیفیتِ احسانیہ کا درد لینے جائیےکیوں کہ ہوسکتا ہے کہ کسی کا علم شیخ سے زیادہ ہو۔ پھر تو وہ اپنے علم کی ریل کا وزن زیادہ سمجھے گا شیخ کی کیفیتِ احسانی کے جہاز کے وزن سے۔حالاں کہ جہاز میں جو اسٹیم ہے اس سے وہ منٹوں میں ہزاروں میل کا سفر طے کرلیتا ہے اور ریل ایک مہینہ میں بھی نہیں پہنچتی۔تو مرید کو چاہیے کہ اپنے کو ریل اور شیخ کو ہوائی جہاز سمجھے۔مولانا قاسم نانوتوی،مولانا گنگوہی اورحکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہم حاجی صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ سے علم لینے نہیں گئے تھے یہی کیفیتِ احسانی لینے گئے تھے۔آدمی، آدمی بناتا ہے ارشاد فرمایا کہ اُڑنے کا طریقہ کتاب میں پڑھنے سے کوئی اُڑ نہیں سکتا، تیرنے کا طریقہ کتاب میں پڑھنے سے کوئی تیر نہیں سکتا۔ اگر کوئی کتاب لے کر دریا میں تیرنے جائے، کتاب میں لکھا ہو کہ پانی میں ایسے ایسے ہاتھ چلاؤ اور وہ اسی طرح