مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
سے نکالنا رمضان میں آسان ہے کیوں کہ پیٹ میں جب چارہ نہیں ہے تو نفس بے چارہ کیسے اُچھلے گا۔ اللہ تعالیٰ نے جب اپنے حکم کی برکت سے تم کو حلال چیزوں سے بھی محفوظ فرمادیا تو حرام چیزوں کی عادت کیسے رہے گی۔ مشق ترکِ حلال سے حرام سے بچنا آسان ہوجائے گا۔دوسرا حکم ہے استغفار کی کثرت تاکہ بطن روٹی نہ کھانے سے پاک ہوجائے اور بلغم وغیرہ جل جائے اور باطن استغفار سے پاک ہوجائے اور استغفار سے مراد یہ ہے کہ ہم تم کو اپنا ولی بنانا چاہتے ہیں کیوں کہ روزہ کا مقصد تقویٰ ہے جیسا کہ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ سے ظاہر ہے اور متقی ہی ہمارے اولیاء ہیں اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ تو استغفار کا حکم اس لیے ہے کہ تمہارا شمار متقیوں میں ہوجائے۔اور تیسرا حکم ہے کہ جنّت کا سوال کرو کیوں کہ جنّت ہمارے دوستوں کی جگہ ہے۔ اور چوتھا حکم ہے کہ دوزخ سے پناہ مانگو کیوں کہ دوزخ ہمارے دشمنوں ، غافلوں اور سرکشوں کی جگہ ہے۔اہل اللہ کی خوشبوئے نسبت مع اللہ کا ادراک فرمایا کہ اگر ذوق صحیح ہو تو اللہ والوں کے پاس جنّت کا مزہ آنے لگتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے قرب کا مزہ آنے لگتا ہے۔ جہاں عطر والا ہو اور عطر کو چھپائے ہوئے ہو تو بھی عطر کی خوشبو چھپ نہیں سکتی، جیب سے باہر چلی جاتی ہے۔ اسی کو مولانا اصغر گونڈوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ جمال اس کا چھپائے گی کیا بہارِ چمن گلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیراہن اللہ والے لاکھ چھپائیں مگر ان کے قلب میں نسبت مع اللہ کی جو خوشبو ہے وہ ظاہر ہو کے رہتی ہے مگر شرط یہ ہے کہ ذوق صحیح ہو۔جس کی ناک میں زکام سے سڑا ہوا بلغم ہو اس کو گلستان میں بھی بدبو ہی محسوس ہوگی۔ اس لیے جن کے دل میں گناہوں کا،دنیا کی محبت کا سڑا ہوا بلغم ہے وہ اللہ والوں سے بے زار رہتے ہیں کیوں کہ اپنے باطن کی بدبو سے ان کو اللہ والوں کے پاس اللہ کی خوشبو محسوس نہیں ہوتی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی دوستی کے لیے تقویٰ کا حکم دیا ہے کہ گناہوں کی گندگی میں تم میری خوشبو کو محسوس