مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِعطا ئےربانی ۲۵؍محرم الحرام ۱۴۱۹ھ مطابق ۲۲؍مئی ۱۹۹۹ء بروز جمعہ بوقت ساڑھے بارہ بجے دوپہر مسجدِ اشرف گلشن اقبال کراچیہجرت کی فرضیت سے صحبت کی اہمیت پرعجیب استدلال ارشاد فرمایا کہ اگر گھر کی اہمیت صحبت سے زیادہ ہوتی تو ہجرت کا حکم نازل نہ ہوتا اور ہجرت کا حکم صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نہیں ہوا بلکہ تمام صحابہ کو حکم ہوگیا کہ اے اصحابِ رسول!جہاں میرا نبی جارہا ہے تم لوگ بھی ساتھ جاؤ۔ تم میرے شہر بلدِ امین کو چھوڑ دو، میرے گھر کو چھوڑ دو، کعبۃ اللہ میں ایک لاکھ کے ثواب کو چھوڑ دو، آبِ زمزم کو چھوڑ دو، میرے نبی کے ساتھ جاؤ۔اللہ تمہیں بیت اللہ سے نہیں ملے گا صحبتِ رسول اللہ سے ملے گا۔ مکہ میں تمہیں بیت اللہ ملے گا۔ میرے نبی سے تمہیں اللہ ملے گا۔ اسی لیے مکہ شریف فتح ہونے کے بعد بھی اجازت نہیں ملی کہ میرے نبی کو چھوڑ کر تم اپنے وطن واپس آجاؤ۔ اس سے اللہ والوں کی قیمت اور صحبت کی اہمیت کا اندازہ کیجیے۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ آج بھی اللہ، اللہ والوں سے ملتا ہے۔ جو شخص ساری زندگی عبادت و ریاضت کرے لیکن اگر اللہ والوں سےتعلق قائم نہیں کرے گا تو اللہ کو پا نہیں سکتا ۔ ثواب مل جانا اور بات ہے لیکن اللہ تعالیٰ سے وہ تعلق خاص اور محبت ومعرفت اور نسبت مع اللہ جو اولیاء اللہ کو نصیب ہوتی ہے اہل اللہ سے مستغنی رہنے والا ہر گز نہیں پاسکتا۔سزائے ناقدرئ نعمت اور عطائے قدرِ نعمت ارشاد فرمایا کہ ایک مضمون اللہ تعالیٰ نے مجھے جنوبی افریقہ میں عطا فرمایا جو میں نے کسی کتاب میں نہیں دیکھا۔ مکہ شریف میں کافروں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ناقدری کی، آپ کو حقیر سمجھا، آپ کی محبت وعزت نہیں کی۔ اس ناشکرئ نعمت