مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
یہی کہتا ہے کہ ابّا ہم کو خوش کردیجیے اور آپ بھی خوش ہوجائیے۔اورایک دعا یہ بھی کرتا ہوں اور سکھاتا بھی ہوں کہ جب اللہ تعالیٰ سے کوئی خوشی مانگو تو یوں کہو کہ اے اللہ! ہم تو آپ کو خوش نہیں کرسکے بوجہ اپنی نالائقی اور ضعفِ بشریت کے لیکن آپ ہم کو خوش کردیجیے کہ آپ ہماری طرف سے خوشیوں سے بے نیاز ہیں لہٰذا اگر آپ ہمیں خوش نہیں کریں گے تو ہم کہاں سے خوشی پائیں گے کیوں کہ آپ کے سوا ہمارا کوئی دوسرا مولیٰ بھی تو نہیں ۔ آپ کے سوا ہمارا ہے کون۔ (۲۶؍ ربیع الاوّل ۱۴۱۸ ھ مطابق یکم اگست ۱۹۹۷ء بروزجمعہ ساڑھے بارہ بجے دوپہر )اَلْاِمَامُ الْعَادِل کی عجیب الہامی شرح ارشاد فرمایا کہ حدیثِ پاک میں ہےسَبْعَۃٌ یُّظِلُّھُمُ اللہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَوْمَ لَا ظِلَّ اِلَّا ظِلُّہٗ سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائیں گے جس دن سوائے اس کے کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔ ان میں پہلا شخص ہے اَلْاِمَامُ الْعَادِلُ ؎ آپ کہیں گے کہ اس حصے کو تو ہم حاصل نہیں کرسکتے کیوں کہ امامِ عادل کے معنیٰ ہیں سلطان ، بادشاہ اور امیر المؤمنین۔ ہم لوگ کیسےبادشاہ بن سکتے ہیں لہٰذا علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ اور ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ شرّاحِ حدیث نے ایک ایسا نکتہ بتایا کہ ہم سب کے سب اس صف میں شامل ہوسکتے ہیں اور گھر کا ہر بڑا شخص اپنے گھر کا امام ہے۔وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا؎ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہاں متقیوں کی امامت مقصود نہیں ہے بلکہ یہ کہنا ہے کہ اے اللہ!ہم اپنے گھر کے امام تو ہیں ہی لیکن اگر میرے گھر والے نافرمان رہیں گے تو میں امام الفاسقین ہوں گا۔ تو ہر بڑا اپنے گھر میں عدل قائم کرے جو اپنے چھوٹوں پر، متبعین پر عدل قائم کرے گا اس کو بھی یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی۔ ------------------------------