مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
بھی چلا سکتا ہے آپ اپنا وقت اللہ کے دین کے لیے وقف کیجیے۔ اگر ساری دنیا مچھر کے پر کے برابر ہوتی تو اللہ تعالیٰ کسی کافر کو ایک گھونٹ پانی نہ دیتے۔آپ مچھر کا پر پیش کرکے اپنی دنیا کا کام لیجیے، ملازمین کو اچھی اچھی تنخواہیں دیجیے کہ وہ آپ کا کام صحیح طرح انجام دیں۔ ان کو مچھر پیش کرکے آپ مخلوقِ خدا کو محبت کے اچھر سکھائیں۔ ہندی اور گجراتی میں حروف کو اچھر کہتے ہیں ، لہٰذا اب آپ نے کبھی نہ دیکھا ہو گا کہ مولانا کتب خانے دواخانے میں جاکر بیٹھیں۔حضرتِ والا کا انوکھا طریقِ اصلاح کل احقر کی ایک عظیم غلطی پر حضرتِ والا دامت برکاتہم نے احقر کو اصلاح کے لیے ڈانٹا اور تنبیہ فرمائی تھی۔ حضرتِ والا تو سراپا رحمت ہیں اوّل تو کسی کو ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہی نہیں لیکن ضرورتاً اگر کبھی ڈانٹ بھی دیتے ہیں تو دوسرے وقت اس پر اس قدر شفقت وکرم اور دلجوئی فرماتے ہیں کہ ندامت ہونے لگتی ہے کہ شیخ تو روحانی باپ ہے اگر وہ جوتے بھی لگائیں تو ان کا حق ہے لیکن اپنے خدّام کے ساتھ حضرتِ والا کی محبت وشفقت وکرم کی مثال نہیں ملتی اور بلامبالغہ حضرتِ والا اس شعر کے مصداق ہیں ؎ ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم اَطَالَ اللہُ ظِلَالَہٗ وَبَقَاءَ ہٗ وَاَدَامَ اللہُ فُیُوْضَہٗ وَاَنْوَارَہٗ بس میں دورانِ گفتگو اچانک احقر کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اب آپ زیادہ غم نہ کیجیے کہ مجھ سے ایسی بےوقوفی کیوں ہوئی۔ اگر ایسی بےوقوفیاں نہ ہوتیں توآج آپ کا دماغ تکبر سے بھرا ہوتا ؎ اے بسا زر راسیہ تابش کنند آپ کو میرے ساتھ جو محبت ہے اور سارے عالم میں جو میرے ساتھ رہتے ہو یہ سونے کی اینٹ ہے، اس کو کبھی سیہ تاب کردیا جاتا ہے۔ کیوں ؟ ؎ تاشودایمن ز تاراج و گزند تاکہ عُجب وکبر کی تباہی وبربادی سے حفاظت ہوجائے تاکہ آپ کو خود اپنی نظر نہ لگ جائے ورنہ آپ اپنے کو وی آئی پی سمجھ جاتے لیکن جب ایسی بے وقوفیوں کا صدور ہوتا ہے تب