مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ہوتیں تو ان پر جنّت کا وعدہ نہ ہوتا۔ جنّت نعمت پر ملتی ہے نہ کہ لعنت پر ۔ وہ ظالم ہےجو بیٹیوں کو نعمت نہیں سمجھتا ہےلہٰذا بیٹی پیدا ہونے کی خبر سن کر جس کے چہرے پر غم آجائے تو یہ علامتِ کافرانہ ہے، یعنی کافروں جیسا شعار ہے کیوں کہ کافر بیٹیوں کی خبر سن کر غمگین ہوجاتے تھے لہٰذا مسکراؤ اور شکر ادا کرو کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس عورت کے پیٹ سے پہلی مرتبہ بیٹی پیدا ہو وہ مبارک عورت ہے۔ زمانۂ جاہلیت میں بیٹیوں کو لعنت سمجھتے تھے کہ داماد ڈھونڈنا پڑے گا اس لیے زندہ دفن کردیتے تھے۔کیا شقی القلب اور جانوروں سے بھی بدتر تھے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَ اِذَا الۡمَوۡءٗدَۃُ سُئِلَتۡ ، بِاَیِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡ؎ جب زندہ دفن کی جانے والی سے پوچھا جائے گا کہ تجھے کس جرم میں قتل کیا گیا ۔ان ہی بیٹیوں سے تو اولیاء اللہ پیدا ہوتے ہیں۔ مولانا جلال الدین رومی خوارزم شاہ کی بیٹی سے پیدا ہوئے۔ شاہ خوارزم کا نام بیٹے سے نہیں روشن ہوا بیٹی کی برکت سے آج شاہ خوارزم کا نام لوگ جانتے ہیں بیٹی کے پیٹ سے اتنا بڑا ولی اللہ پیدا ہوا کہ سارے عالم میں غلغلہ مچ گیا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جو دونوں عالم میں اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ پیارے ہیں ان کا نسب آپ کی بیٹی سے چلا ۔ اگر نعوذ باللہ! بیٹیاں مبارک نہ ہوتیں تو اللہ تعالیٰ اپنے پیارے نبی کا سلسلہ بیٹیوں سے نہ چلاتا لہٰذابیٹیوں کو ہر گز حقیر اور کم نہ سمجھو۔ بیٹیاں بیٹے ( داماد ) لاتی ہیں اور بیٹے بیٹیاں لاتے ہیں بعض وقت ایسا لائق داماد مل گیا جو بیٹوں سے بھی زیادہ خدمت گزار نکلا ۔ البتہ بیٹے کے لیے دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس نیت سے بیٹا مانگو کہ یا اللہ!مجھے بیٹا عطا فرمادیجیے۔ میں اسے حافظ وعالم بناؤں گا تاکہ وہ دین کا کام کرے ، ہمارے دینی اداروں کو چلائے اور ہمارے لیے صدقۂجاریہ ہو۔غلامِ نفس کی ذلت وخرابی ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے کہ ؎ ------------------------------