مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
نظر اس سونے کی اینٹ سے ہٹ جاتی ہے کہ ہم کچھ بھی نہیں ہیں، یہ سب اللہ کا کرم ہے ، اگر خدا مدد نہ کرے تو ہم سے ایسی بے وقوفی اور فاش خطا ہوسکتی ہے۔لہٰذا عجب وکبر کے چور ڈاکوؤں سے بچانے کے لیے سونے کی سل کو سیہ تاب کردیا جاتا ہے ،تکوینی طور پر ایسے اسباب پیدا ہوجاتے ہیں لیکن اس کی نسبت اللہ کی طرف نہ کرنی چاہیے کیوں کہ مَاۤاَصَابَکَ مِنۡ سَیِّئَۃٍ فَمِنۡ نَّفۡسِکَ؎ تمہارے نفس کی غلطی سے، کسی گناہ سے قلب میں اندھیرے آئے جس سے یہ اندھیرے فعل ہوئے لہٰذا توبہ واستغفار سے اپنی عقل کے اندھیروں کو ہٹاؤ نورِ تقویٰ حاصل کرو تو ان شا ء اللہ پھر ایسی غلطی نہ ہوگی مگر اس سے یہ تو ہوا کہ کم از کم اپنی نظر میں شکستہ ہوگئے۔ بتاؤ اب وی آئی پی ہونے کا کچھ احساس ہے ؟ (عرض کیا کہ بالکل نہیں ۔ جامع ) پھر کیا یہ معمولی نفع ہے کہ آپ کے اندر عبدیت پیدا ہوگئی ، فنائیت پیدا ہوگئی کہ میں کچھ نہیں ہوں۔ بولیے کس قدر احساس آپ کو اپنی نادانی کا ہوا۔ بس اللہ کو یہی پسند ہے کہ اپنے کو کچھ نہ سمجھو ۔ جب صدورِ خطا ہوجائے تو اپنی نگاہوں سے گرجاؤ، بندہ جب اپنی نگاہوں سے گرجاتا ہے تو اللہ کی نظرِ پاک اس کو اُٹھالیتی ہے ؎ فہم وخاطر تیز کردن نیست راہ مولانا رومی صاحبِ قونیہ فرماتے ہیں کہ عقل وفہم تیز کرنے سے اللہ کا راستہ طے نہیں ہوتا ؎ جز شکستہ می نگیرد فضلِ شاہ شکستہ دل شکستہ خاطر کو جو اپنے کو پسماندہ سمجھتا ہے اللہ کا فضل اس کی دستگیری فرماتا ہے ؎حضرتِ والا کی فنائیت اور شیخ کے ذمّے ہے کہ اپنے احباب کی خطاؤں کو معاف کرتا رہے کیوں کہ اس کو بھی تو قیامت کے دن اپنی معافی کرانی ہے اور اپنے کو برتر سمجھ کر نہ ڈانٹے یہی سمجھے کہ یہ شہزادے ہیں اور شاہ نے حکم دیا ہے کہ ان کے کوڑے لگاؤ تو جلّاد کوڑے لگاتا ہے تو ڈرتا بھی رہتا ہے اور بادشاہ کی نظر کو دیکھتا رہتا ہے کہ کہیں شاہ کی نظر نہ بدل جائے کوئی کوڑا تیز نہ لگ جائے۔ یہ حکیم الاُمت کے ارشادات ہیں۔ فرماتے ہیں کہ ------------------------------