مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
دل کو توڑ دینا لیکن اللہ کے حکم کو نہ توڑنا، گناہ سے بچنے میں دل کی آرزو پوری نہ ہونے سے جب دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا ہے تو ذکرِ مثبت ( عباداتِ نافلہ ) کے انوار دل کے ریزہ ریزہ میں نفوذ کرجاتے ہیں جیسے کوہِ طور ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا تاکہ اللہ کی تجلی جو اوپر نازل ہوئی ہے میرے اندر بھی داخل ہوجائے ۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ بر برونِ کہہ چو زد نورِ صمد پارہ شد تا دردر ونش ہم زند اللہ تعالیٰ نے نظر کی حفاظت اس لیے فرض فرمائی کہ حسینوں سے نظر بچاؤ اور غم اٹھاؤ اس غم سے ، اس ذکرِ منفی سے جب تمہارا دل ٹکڑے ٹکڑے ہوگا تو تمہاری عبادات کے انوار دل کے ذرہ ذرہ میں نفوذ کرجائیں گےاور تمہارا ظاہر وباطن تجلی سے بھرجائے گا ؎ مے کدہ میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلّی دلِ تباہ میں ہے کیوں کہ دل کو توڑنا معمولی عبادت نہیں ہے۔ یہی ذکر منفی ہے، ولایتِ خاصّہ اسی سے حاصل ہوتی ہے۔ ذکرِ مثبت تو آسان بلکہ لذیذ ہے۔ عبادت میں تو لذت آتی ہے لیکن گناہ سے بچنے میں خصوصاً نظر بچانے میں دل کو غم ہوتا ہے اور نہایت شدید غم ہوتا ہے اس وقت عبادات کے انوار دل کے ذرّہ ذرّہ میں داخل ہوجاتے ہیں ۔جسم کا فرسٹ فلور اور گراؤنڈ فلور ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے جسم میں دو حصے رکھے ہیں۔ ناف کے اوپر فرسٹ فلور اور ناف کے نیچے گراؤنڈ فلور، لیکن اللہ تعالیٰ نے حسینوں ( نامحرم عورتوں اور بے ریش لڑکوں ) کے فرسٹ فلور کے دیکھنے کو منع فرمادیا تاکہ میرے بندے حسینوں کے فرسٹ فلور کی چمک دمک ، ان کی آنکھوں، گالوں اور بالوں کے ڈسٹمپر سے فتنے میں مبتلا ہو کر کہیں گراؤنڈ فلور میں نہ گر پڑیں اور پیشاب پاخانہ کی نالیوں میں گھس کر میرے غلاموں کی آبرو نہ ضایع ہوجائے، آہ ! کتنا کریم مالک ہے جس نے بد نظری کو حرام کرکے اپنے بندوں کی آبرو کا کتنا خیال فرمایا ۔ کوئی باپ اپنے