مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
دوست بن کر رہتا ہے، تقویٰ اختیار کرکے اپنی غلامی کے سر پرتاجِ ولایت رکھتا ہے وہ دنیا میں جہاں جائے گا امن سے رہے گا۔یہ اہلِ تقویٰ کے لیے بشارت ہے کیوں کہ وہ اللہ کا دار السلطنت ہے اس لیے اولیاء اللہ کو معمولی مت سمجھو، ان کے مقام کو اہلِ بصیرت ہی جان سکتے ہیں کیوں کہ وہ اس ذات کے عاشق ہیں جس کا کوئی مثل ، کفو اور ہمسر نہیں۔خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیاوی عاشقوں کی گلی تو ان کے معشوقوں کی کوئی گلی ہوتی ہے، کوئی ایک کوچہ ہوتا ہے لیکن اللہ کے عاشقوں کی گلی سارا عالم ہے، کیوں کہ سارا عالم اللہ کا ہے، سارے عالم میں اللہ ہے لہٰذا سارے عالم میں وہ اللہ کو ساتھ لیے ہوئے ہیں۔ فرماتے ہیں ؎ پھرتا ہوں دل میں یار کو مہماں کیے ہوئے روئے زمیں کو کوچۂ جاناں کیے ہوئے تو دوستو! کیا یہ نعمتِ عظمیٰ نہیں ہے کہ گناہوں کو چھوڑ کر، اہل اللہ کی صحبت میں رہ کر اللہ سے دل لگا کر اپنے قلب میں ہم اللہ تعالیٰ کو حاصل کرلیں، اللہ تعالیٰ کے قربِ خاص سے مشرف ہوجائیں اور اللہ تعالیٰ کی حفاظتِ خاصہ میں آجائیں۔ جس دن یہ نعمت حاصل ہوگئی میں واللہ کہتا ہوں کہ اس دن ہم ساری لیلاؤں سے مستغنی ہوجائیں گے۔ سورج اللہ کی ایک ادنیٰ مخلوق ہے، جب نکلتا ہے تو ستارے نظر نہیں آتے ۔ جب دل میں وہ مولیٰ آئے گا جو خالقِ لیلیٰ ہے، خالقِ شمس وقمر ہے تو ان حسینوں کی چمک دمک ماند نہ پڑجائے گی؟ بلکہ ان کی غلاظت اور گُو مُوت نظر آئے گا اور یہ سب مردہ لاشیں معلوم ہوں گی۔خواتین کی اہمیت پر ایک آیت سے عجیب استدلال ارشاد فرمایا کہ خانقاہِ گلشن سے خانقاہِ گلستان جوہر کے لیے نکلتے وقت دروازے پر ایک مضمون اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ کی تجلّی کسی خاص جگہ کے لیے مخصوص نہیں جہاں چاہیں عطا فرمادیں ۔ میرا شعر ہے کہ ؎ وہ مالک ہے جہاں چا ہے تجلّی اپنی دکھلائے نہیں مخصوص ہے اس کی تجلّی طورِ سینا سے