مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
اے اللہ! ہم آپ سے توفیقِ ادب کی بھیک مانگتے ہیں کیوں کہ آپ کا راستہ سراسر ادب کا ہے۔ ادب سے آپ کا فضل بندوں پر متوجہ ہوتا ہے اور ؎ بے ادب محروم ماند از فضل ِرب اور بے ادب اللہ تعالیٰ کے فضل ورحمت سے محروم کردیا جاتا ہے۔ بے ادبی دلیلِ محرومی ہے۔ اس سے اے اللہ! ہم آپ کی پناہ چاہتے ہیں۔خانقاہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ میں درسِ مثنوی اس کے بعد حضرتِ والا خانقاہ کے ایک گوشے میں تشریف فرما ہوئے۔ ہم خدّام بھی سامنے بیٹھ گئے۔ ارشاد فرمایا کہ اس شہر قونیہ میں جہاں مثنوی وارد ہوئی جی چاہتا ہے کہ یہاں مثنوی کا درس زیادہ سے زیادہ ہوجائے تاکہ قیامت کے دن یہاں کے درودیوار گواہی دیں کہ یہاں اللہ کے ایک عاشق کے عاشقانہ کلام کی شرح ہوئی تھی اور اللہ کی محبت کی باتیں نشر ہوئی تھیں، اللہ تعالیٰ اختر کی معروضات کو قبول فرما کرسارے عالم میں نشر کرادے اور مولانا کی مثنوی کی شرح معارفِ مثنوی کے نام سے جو اے اللہ! آپ نے اختر کے ہاتھوں سے لکھوائی ہے اس کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کراکے سارے عالم میں اپنی محبت کی آگ لگادے۔خطا کاروں کے لیے تسلّی صبح ایک صاحب سے جو غلطی ہوئی تھی ان کی تسلی کے لیے ارشاد فرمایا کہ آج میں ایک راز بتاؤں گا کہ کبھی کبھی بعض بے وقوفیاں جو ہوجاتی ہیں اس میں کیا راز ہے۔ بے وقوفی کرنا توخطا ہے لیکن استغفار اور توبہ کرکے اپنی خطاؤں کو بھول جاؤ ورنہ شیطان مایوس کرتا ہے، نااُمید کرتا ہے کہ تم تو بڑے خطا کار ہو۔ ہم خطاؤں کو یاد کرنے کےلیے پیدا نہیں ہوئے،اللہ تعالیٰ نے بار بار قرآنِ پاک میں اعلان فرمایا کہ ہم کو یاد کرو گناہوں کو یاد کرنے کے لیے تم کو پیدا نہیں کیا گیا۔ ایک دفعہ گناہ سے توبہ کرلو ، توبہ کرکے،معافی مانگ کر بس سمجھو کہ تمہارے گناہوں کو ہم نے قبر میں دفن کردیااور دفن کرنےکے بعد مردہ اُکھاڑا نہیں جاتا۔ میرے شیخ نے فرمایا تھا کہ اللہ سے استغفار