مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
گر گرفتار صفات بدشدی ہم تو دوزخ ہم عذاب سرمدی اے سالکینِ کرام! تم جو اللہ کو ڈھونڈ رہے ہو اور اولیاء اللہ سے مرید ہورہے ہو، اللہ کی تلاش میں ہو اگر تم نے ننانوے گناہ چھوڑدیے لیکن صرف ایک گناہ سے توبہ نہ کی کہ اگر یہ گناہ بھی چھوڑ دیا تو زندگی بے مزہ ہوجائے گی تو اگر ایک گناہ میں بھی مبتلا رہو گے تو پھر تمہیں دوزخ کی تلاش کی ضرورت نہیں، پھر تمہاری ذات خود دوزخ ہوجائے گی کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی نگاہِ کرم سے وہ دل محروم ہوجاتا ہے جو اللہ کو ناراض کرکے حرام لذت کو در آمد کرتا ہے۔ اور جس وقت حق تعالیٰ کی نگاہ ِکرم ہٹتی ہے اسی وقت ا س کے قلب میں حق تعالیٰ کے عذاب کا نقطۂ آغاز ہوتا ہے۔ جب آفتاب غروب ہوتاہے تو ساری کائنات میں اندھیرا چھا جاتا ہے تو خالقِ آفتاب جس سے ناراض ہو اس کے دل کے اندھیروں کا کیا عالم ہوگا؟ یہاں تو پھر بھی اُمید ہے کہ رات بھر کے اندھیرے کے بعد صبح پھر سورج نکل آئے گا، لیکن گناہوں سے جو اندھیرا ہوا ہے تو جب تک اللہ سے توبہ واستغفار نہیں کرو گے،جب تک وہ خالقِ آفتاب راضی نہیں ہوگا اپنے قلب کے اندھیروں کو کوئی ہٹا نہیں سکتا۔ ( ڈر بن ۶؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۸ ھ مطابق ۹؍ستمبر ۱۹۹۷ ء منگل ساڑھے آٹھ بجے صبح)جنّتِ قُر بِ الٰہی دنیا میں ارشاد فرمایا کہ میری زندگی کا مقصد یہی ہے کہ لیلاؤں سے جان چھڑانا اور مولیٰ سے آشنا کرنا، قلب وجاں کو اللہ تعالیٰ سے ایسا چپکا دینا کہ کوئی عالَم ایک ذرّہ اور ایک اعشاریہ اللہ تعالیٰ سے الگ نہ کرسکے نہ بادشاہت کا عالم ، نہ وزارت کا عالم ، نہ حسینوں کا عالم، نہ کباب وبریانی کا عالم ، کوئی عالم ہمیں اللہ سے بال برابر بھی الگ نہ کرسکے۔ اس طرح ہم اللہ سے چپک جائیں ان پر فدا ہوجائیں جیسے چھوٹا بچہ ایک تندرست ماں سے چپٹا رہتا ہے جب چاہتا ہے دودھ پیتا رہتا ہے ۔ جس کے قلب وجان اللہ سے چپٹے ہوئے ہیں اوراللہ تعالیٰ خالق ِدو جہاں ہیں تو ایسا شخص ہر وقت دونوں عالم کا