مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
پہلوانی نہ دکھائیں، لہٰذا اتنا رہو کہ دل نہ بھرے اور پیاس لے کر واپس جاؤ کہ کاش! ابھی اور رہتے۔ ایک نواب صاحب نے حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت! اگر اجازت ہو تو ریاست چھوڑ چھاڑ کے میں بھی مکہ شریف میں آپ کے پاس آجاؤ ں ۔ حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ نہیں!آپ یہاں آتے جاتے رہیں، مستقل نہ آئیں۔ کیوں کہ یہ بہتر ہے کہ آپ کا جسم ہندوستان میں رہے اور دل یہاں مکہ شریف میں رہے بجائے اس کے کہ جسم یہاں رہے اور دل ہندوستان میں رہے۔دین کی عظمت فرمایا کہ اے مدینہ منورہ میں رہنے والو! سن لو۔ اسی اُحد پہاڑ پر جب جنگ ہوئی ہے تو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا خونِ مبارک اتنا بہا کہ چہرۂ مبارک لہولہان ہوگیا اور آپ خون کو پونچھتے جارہے تھے اور فرماتے جارہے تھے کہ اس قوم کا کیا حال ہوگا جو اپنے نبی کو لہولہان کرتی ہے۔ سوچئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بزنس وتجارت کے لیے یہ خون نہیں بہایا تھا، کسی سلطنت کے لیے نہیں بہایا تھا، دنیا کی کسی غرض سے نہیں خالص اس لیے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو اور دین پھیل جائے جس دین پر خونِ نبوت بہا ہے اس دین پر تاجر اگر اپنے پسینہ کی کمائی فدا کردیں ، بادشاہ اپنے تاج وتخت فدا کردیں، علماء اپنی زندگیوں کو اس دین پر قربان کردیں تو حق ادا نہیں ہوسکتا کیوں کہ ہمارا علم اور ہمارا مال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہوسکتا۔لہٰذا اپنی قسمت پر اور دین کی خدمت کی توفیق پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرو کہ اے اللہ!آپ کا احسان ہے کہ آپ نے دین کی خدمت کی ہمیں توفیق دی۔ اپنے کرم سے اسے قبول فرمالیجیے۔منطق کے مسئلے کی آسان ودلچسپ تفہیم فرمایا کہ ایک دفعہ بنگلہ دیش میں حضرتِ والا ہردوئی اورحافظ جی حضور کے ساتھ میں بھی حاضر تھا، میں نے عرض کیا کہ منطق کا یہ مسئلہ بشرطِ شیٔ اور بشرطِ لاشیٔ اور لابشرطِ شیٔ کو اکثر اساتذہ نہ خود سمجھتے ہیں نہ شاگرد سمجھ پاتے ہیں لیکن میں اس کو