مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
اور پاؤں وغیرہ اس محبوب کو حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بدنظری کرنے والے کی نظر اور حواس اور اعضا وجوارح کی ان حرکات سے باخبر ہے اور اس کو خبر بھی نہیں کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے اور وَاللہُ خَبِیْرٌ بِمَایَقْصُدُوْنَ بِذَالِکَ؎ ان حرکات کا جو آخری مقصد ہےیعنی بدفعلی اللہ تعالیٰ اس سے بھی باخبر ہے،اور اس میں اشارہ ہے کہ ایسے شخص کو سزا دی جائے گی اگر تو بہ نہ کی۔چوں کہ بدنظری کرنے والے کے حواسِ خمسہ اور اعضا وجوارح متحرک ہوجاتے ہیں اور قلب بدفعلی کے خبیث قصد سے کشمکش میں مبتلا ہوجاتا ہے لہٰذا بدنظری کرنے والے کا قلب اور قالب دونوں کشمکش میں مبتلا ہو کر کمزور ہوجاتے ہیں۔ ۷۔ بد نظری کا ایک طبّی نقصان یہ بھی ہے کہ غدودِ مثانہ متورّم ہوجاتے ہیں جس سے باربار پیشاب آتا ہے۔ ۸۔ بد نظری سے چوں کہ شہوت بھڑک جاتی ہے اور مادۂ منویہ تک گرمی پہنچ جاتی ہے جس کی وجہ سے منی رقیق ہوجاتی ہے جس سے سرعتِ انزال کی بیماری ہوجاتی ہے اور ایسا شخص بیوی کے حقوق صحیح طور سے ادا نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے میاں بیوی میں باہمی اختلاف پیدا ہوجاتا ہے اور گھر یلو زندگی تباہ ہوجاتی ہے۔ ۹۔ بد نظری سے ناشکری پیدا ہوتی ہے کیوں کہ جب مختلف شکلوں کو دیکھتا ہے تو اپنی بیوی بری معلوم ہوتی ہے اور ناشکری میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ مجھے حسین بیوی نہیں ملی اور اگر حسین ہے تو کہتا ہے کہ حسین تر نہیں ملی کیوں کہ جو عورت اس کو زیادہ حسین معلوم ہوتی ہے تو اپنی حسین بیوی بھی اسے اچھی نہیں لگتی ۔ اس طرح نعمت کی ناشکری کرتا ہے اور جو متقی ہوتا ہے وہ جب کسی دوسری کو دیکھتا ہی نہیں تو اسے اپنی چٹنی روٹی بھی بریانی معلوم ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی نعمت پر شکر کرتا ہے۔ ۱۰۔ بدنظری سے بینائی کو بھی نقصان پہنچتا ہے کیوں کہ آنکھوں کا شکر غَضِّ بصر ہے اور شکر سے نعمت میں ترقی ہوتی ہے لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ اور بدنظری کرنا ------------------------------