مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بریک لگاؤ تو بھی دو قدم آگے جاکر رکتی ہے، لہٰذا بوڑھے کے پھسلنے کا زیادہ خطرہ ہے، اس لیے بوڑھوں کو زیادہ احتیاط کرنا چاہیے۔ بنگلہ دیش میں ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ میری جوان بیٹی ہے آپ تو اس کے دادا اور نانا کے برابر ہیں ذرا اس کے سر پر ہاتھ پھیردیجیے۔ میں نے کہا لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ یہ تو بالکل حرام ہے چاہے سو برس کا بوڑھا ہوجائے کسی عمر کا ہوجائے اس کو بھی جوان لڑکیوں کو دیکھنا یا ان کے سر پر ہاتھ پھیرنا سب حرام ہے اور جوانوں کے لیے بھی ناجائز ہے،کیوں کہ ان کی قوت بھی جوان ہے،اس لیے بخاری شریف کی حدیث ہے کہ کسی نوجوان کو کوئی عورت بلائے جو خوبصورت بھی ہے، خاندانی بھی ہے مگر وہ اس سے کہہ دے کہ میں اﷲسے ڈرتا ہوں اس کو قیامت کے دن عرش کے سائے کا وعدہ ہے۔ ری یونین میں مجھے بعض نوجوان علماء نے بتایا کہ یہاں عیسائی لڑکیاں داڑھی والوں کو زیادہ پسند کرتی ہیں اور ان کو دیکھ کر اشارے کرتی ہیں کہ ہمیںیوز(use) کرو یعنی استعمال کرو تو میں نے ان سے کہا کہ جب وہ تمہیں اشارے کریں تو میرا یہ شعر پڑھ دو ؎ اس نے کہا کہ کم ہیر میں نے کہا کہ نو پلیز اس نے کہا کہ کیا وجہ میں نے کہا خوفِ خدا بعض لوگ کہتے ہیں کہ دیکھنے میں کیا حرج ہے؟ لو نہ دو دیکھ تو لو! لیکن اﷲ نے کیا فرمایا کہ اے نبی (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) آپ ایمان والوں سے فرمادیں کہ اپنی نگاہیں نیچی کرلیں،کیوں کہ دیکھنے سے حسن اور عشق میں ایکسیڈنٹ ہوجائے گا۔ جب ایکسیڈنٹ ہوگا تو ایمان میں ڈینٹ آجائے گا۔ بخاری شریف کی حدیث ہے، سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ جس نے کسی عورت کو دیکھا اس نے آنکھوں کا زِنا کرلیا یعنی نہ اس کا گال چوما، نہ اس کو پیار کیا ،نہ اس سے کوئی بُرا کام کیا، صرف دیکھنے سے آنکھوں کا زِنا ہوجائے گا۔ اسی طرح لڑکوں کو دیکھنا حرام ہے اور ان سے گفتگو کرنا گپ شپ کرنا یہ زبان کا زِناہے، اسی طرح نامحرم عورتوں سے باتیں کرنا، ہنسی مذاق کرنا زبان کا زِنا ہے زِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ؎،حج و عمرہ کرکے حاجی صاحب ------------------------------