مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمعنایاتِ ربّانی احبابِ ری یونین کی دعوت پر ۲۵؍صفر المظفر ۱۴۱۴ ھ مطابق ۱۵؍اگست ۱۹۹۳ ء بروز اتوار، محبی و محبوبی، مرشدی و مولائی، شیخ العرب و العجم، عارف باﷲ، حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اخترصاحب دامت برکاتہم نے ری یونین کا تیسرا سفر فرمایا۔ حضرتِ والا کے ساتھ احقر راقم الحروف سید عشرت جمیل میرؔ عفا اﷲ عنہ اور عبد العزیز سوجی صاحب تھے،جو چار دن پہلے حضرتِ والا کی ہمراہی کے لیے ری یونین سے تشریف لائے تھے۔ کراچی سے عصر کے بعد حضرتِ والا کے ساتھ ہم لوگ ہوائی جہاز سے بمبئی کے لیے روانہ ہوئے اور مغرب کی نماز جماعت سے بمبئی ایئرپورٹ پر ادا کی گئی اور بمبئی ایئرپورٹ پر تقریباً چار گھنٹہ ٹھہرنے کے بعد ساڑھے بارہ بجے شب ہوائی جہاز ماریشس کے لیے روانہ ہوا۔ فجر کی نماز ہوائی جہاز میں پڑھی گئی۔ مورخہ ۲۶؍صفر المظفر ۱۴۱۴ھ مطابق ۱۶؍اگست ۱۹۹۳ء بروزدو شنبہ مقامی وقت کے مطابق نو بجے صبح ہمارا جہاز ماریشس (Mauritius) اُترا۔ یہ ایک چھوٹا سا خوبصورت اورسرسبز جزیرہ ہے۔ یہاں سے ری یونین کا سفر ہوائی جہاز سے تقریباً بیس منٹ کا ہے۔ یہاں اکثریت ہندوؤں کی ہے جو تقریباً پچاس فیصد ہیں اور مسلمان اٹھارہ فیصد ہیں۔ ایئرپورٹ پر کافی حضرات حضرت اقدس کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ دوپہر کا قیام مولانا ابوبکر صاحب کے مکان پر تجویز تھا۔ سفر میں رات بھر کی بیداری سے حضرتِ والا کافی تھک گئے تھے اور نیند کا بھی غلبہ تھا، لہٰذا نمازِ ظہر سے فارغ ہونے کے بعد دوپہر کا کھانا تناول فرماکر حضرتِ والا نے آرام فرمایا۔ عصر کی نماز کے بعد چائے پیتے وقت فرمایا کہ ابھی سوتے ہوئے خواب میں مولانا ظہورالحسن صاحب رحمۃاﷲعلیہ مہتمم خانقاہ تھانہ بھون کو دیکھا۔ مولانا نے خواب