مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
خرچ کیا تا کہ کہا جائے کہ تو بہت بڑا سخی ہے۔ اس کو بھی جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔معلوم ہوا کہ دکھاوا اتنا خطرناک مرض ہے کہ ایک شہید کی شہادت قبول نہیں ہوئی، ایک قاری کی قراءت قبول نہیں ہوئی، ایک سخی کی سخاوت قبول نہیں ہوئی۔ جان بھی گئی، مال بھی گیا، قراءت سیکھنے کی محنت بھی گئی اور جنّت بھی نہ ملی ۔ لہٰذا دل کو ٹٹولنا چاہیے کہ ہم کس لیے عمل کررہے ہیں اور اس مرض کے علاج کی فکر کرنی چاہیے۔ ریا سے حفاظت کا اور اخلاص کے حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے۔حضرت مفتی شفیع صاحب مفتی اعظم پاکستان نے اپنے شیخ ومرشد حضرت حکیم الامت مجدد الملت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے اس شعر کے متعلق پوچھا کہ حضرت! شاعر نے جو یہ کہا ہے کہ ایک منٹ کی صحبتِ اہل اللہ سو سال کی اخلاص والی عبادت سے بہتر ہے تو کیا یہ مبالغہ نہیں ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مفتی صاحب! یہ مبالغہ نہیں ہے بلکہ شاعر نے کم بیان کیا ہے کہ بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا۔ شاعر کو یوں کہنا چاہیے تھا ؎ یک زمانہ صحبتے با اولیاء بہتر از لکھ سالہ طاعت بے ریا اللہ والوں کی صحبت ایک لاکھ سال کی اخلاص والی عبادت سے افضل ہے اور اس کی وجہ حضرت نے ملفوظات حُسن العزیز میں بیان فرمائی کہ شیطان نے ہزاروں سال عبادت کی لیکن مردود ہونے سے نہ بچ سکا لیکن اللہ والوں کا صحبت یافتہ مردود نہیں ہوتا ، گناہ کا اس سے صدور تو ہوسکتا ہے لیکن دائرۂ اسلام سے خروج نہیں ہوسکتا۔ ایمان ان شاء اللہ! اس کا سلامت رہے گا، حُسنِ خاتمہ نصیب ہوگا اور اللہ والوں کا صحبت یافتہ گناہوں پر قائم بھی نہیں رہ سکتا، توفیقِ توبہ ان کی برکت سے نصیب ہوجاتی ہے ۔ تو فرمایا کہ صحبتِ اہل اللہ میں جب یہ اثر ہے کہ وہ دائرۂ اسلام سے خروج سے حفاظت کی ضامن ہے تو پھر وہ اس عبادت سے کیوں افضل نہ ہوگی جس میں یہ اثر نہ ہو۔ حضرت حکیم الاُمت نے اس کی کوئی دلیل نقل نہیں فرمائی لیکن اللہ تعالیٰ