مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کہآج سب اراکین نہایت پاور فل ہیں اور مصیبت سے چھڑانے والا داڑھی والا بھی ساتھ ہے لہٰذا سب بادشاہ کے محل کی طرف چل پڑے۔راستے میں کتّا بھونکا تو کتےّ کی آواز پہچاننے والے نے کہا کہ کتّا کہہ رہا ہے کہ بادشاہ تمہارے ساتھ ہے ۔لیکن چور پھر بھی چوری کے ارادے سے کیوں باز نہ آئے ؟ بوجہ لالچ اور طمع کے کیوں کہ لالچ آنکھوں پر پردہ ڈال دیتا ہے ، اور عقل وہوش کو اڑادیتا ہے جس سے ہنر پوشیدہ ہوجاتا ہے، مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ صد حجاب از دل بسوئے دیدہ شد چوں غرض آمد ہنر پوشیدہ شد ہر گناہ اسی طرح ہوتا ہے کہ شہوت اور لالچ آنکھوں پر پردہ ڈال دیتا ہے پھر برے بھلے کی تمیز نہیں رہتی ۔ جانتا ہے کہ یہ آنکھوں کا زنا ہے لیکن مغلوب ہو کر گناہ کرتا ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اسبابِ گناہ سے دوری کا حکم فرمایا تا کہ لالچ پیدا نہ ہو۔ لہٰذا بادشاہ کے یہاں چوری ہوئی۔ چوروں نے خزانہ لوٹ لیا اور جنگل میں بیٹھ کر ماہرِ حساب نے سب کا حصہ لگا کر چند منٹ میں تقسیم کردیا۔ بادشاہ نے کہا: سب لوگ اپنا اپنا پتا لکھوادیں تا کہ آیندہ جب چوری کرنا ہو تو ہم لوگ آسانی سے جمع ہوجائیں اس طرح بادشاہ نے سب کا پتا نوٹ کرلیا۔ اگلے دن بادشاہ نے عدالت لگائی اور پولیس والوں کو حکم دیا کہ سب کو پکڑ لاؤ۔ جب سب چور ہتھکڑیاں ڈال کر حاضر کیے گئے تو بادشاہ نے سب کو پھانسی کا حکم دے دیا اور کہا کہ اس مقدمے میں کسی گواہ کی ضرورت نہیں کیوں کہ سلطان خود وہاں موجود تھا۔اسی طرح قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو کسی گواہی کی ضرورت نہیں کیوں کہ وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْجب تم بدکاریاں کررہے تھے تو میں تو تمہارے ساتھ موجود تھا لہٰذا اللہ تعالیٰ کو کسی گواہ کی حاجت نہیں ۔ پھر قیامت کے دن جو اعضاکی گواہی، زمین کی گواہی، فرشتوں کی گواہی اور صحیفۂ اعمال کی گواہی پیش کی جائے گی وہ بندوں پر حجت تام کرنے کے لیے ہوگی۔