مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
تیری ہزار رفعتیں تیری ہزار برتری میری ہر اک شکست میں میرے ہر اک قصور میں اور اس خوف کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ توبہ توڑنے کا ارادہ رکھتا ہے جب کہ اس کے دل میں پکّا ارادہ بھی ہے کہ میں آیندہ ہر گز یہ گناہ نہیں کروں گا۔ اس پکے ارادےکے مقابلے میں جب پکا ارادہ توبہ توڑنے کا ہوگا تب تو بہ ٹوٹے گی۔ اگر وسوسہ آگیا تو بھی توبہ نہیں ٹوٹی کیوں کہ یقین کو یقین زائل کرسکتا ہے۔ وسوسہ اور وہم وگمان یقین کو نہیں زائل کرسکتا جیسے اگر کسی کو شبہ ہوجائے کہ میرا وضو ٹوٹ گیا تو جب تک یقین نہ ہو وضو نہیں ٹوٹتا۔ اتنا یقین ہو کہ وہ قسم کھالے کہ میرا وضو ٹوٹ گیا تب بے وضو ہوتا ہے۔ اسی طرح خوف ووسوسۂ شکستِ توبہ عزمِ شکستِ توبہ نہیں ہے۔ لہٰذا خوفِ شکستِ توبہ کا ہونا محمود اور عینِ بندگی ہے۔ کیوں کہ اس خوف میں اظہارِ عاجزی ، اظہارِ کمزوری اور اظہارِ قصورِ بندگی ہے بلکہ جس کو یہ خوف نہ ہو وہ خطرے میں ہے۔ یہ خوف نہ ہونا دلیل ہے کہ اس کو اپنے دست وبازو پر بھروسہ ہے وہ اللہ سے مدد کا کیا طالب ہوگا،اور جس کو توبہ کے ٹوٹنے کا خوف ہے وہ اللہ سے استمداد کرے گا۔ یَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ؎ یہ پڑھے گا اور اللہ سے کہے گا کہ اے اللہ!اپنے نفس سے مجھے ڈر معلوم ہوتاہے کہ کہیں میرا نفس پھر توبہ نہ توڑ دے لہٰذا اس توبہ پر قائم رہنے کی آپ سے امداد مانگتا ہوں۔ اگر ہم اپنی استقامت میں اللہ تعالیٰ کی اعانت کے محتاج نہ ہوتے تو اِیَّاکَ نَعۡبُدُ کے بعدوَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ؎ نازل نہ ہوتا۔ وَاِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ نازل فرما کر ہمیں بتادیا کہ تم اپنی ادائے بندگی میں میری عطائے خواجگی کے محتاج ہو، میری مدد اور اعانت کے محتاج ہو لہٰذا اِیَّاکَ نَعۡبُدُتو کہو کہ اےاللہ!ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں لیکن فوراً وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ سے میری اعانت مانگو کیوں کہ بغیر میری مدد کے تم میری بندگی نہیں کرسکتے ۔پس جو شخص خوفِ شکستِ ------------------------------