مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
کے کان میں کہتا ہے کہ تمہاری توبہ بارہا دیکھ چکا ہوں بارہا تم نے ارادہ کیا کہ کسی کی بہو بیٹی کو نہیں دیکھوں گا، بدنظری نہیں کروں گا لیکن تم نے ہر بار توبہ توڑی ہے، تمہاری توبہ زبانی ہے اور قبول نہیں کیوں کہ قبولیتِ توبہ کے لیے شرط یہ ہے کہ اَنْ یَّعْزِمَ عَزْمًا جَازِمًا اَنْ لَّایَعُوْدَ اِلَیْھَا اَبَدًا؎ ارادہ پکّا ہو کہ دوبارہ ہم اس خطا کو نہیں کریں گے اور بار بار توبہ کا ٹوٹنا تو پکے ارادے کے خلاف ہے۔ لہٰذا تم کیا توبہ کرتے ہو، بارہا میں تمہارا تماشا دیکھ چکا ہوں ؎ یہ بازو مرے آزمائے ہوئے ہیں اس طرح شیطان مایوسی پیدا کرتا ہے کہ ہمارا عزمِ توبہ شاید قبول نہیں۔ اس کا جواب اللہ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا کہ گناہ نہ کرنے کا یہ پکّا ارادہ بھی قبول ہے بشرطیکہ اس ارادے کے وقت شکستِ ارادہ کا ارادہ نہ ہو یعنی توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو۔جس آدمی کی توبہ بار بار ٹوٹتی رہتی ہے وہ جب اللہ سے کہتا ہے کہ اے اللہ! اب کبھی یہ گناہ نہ کروں گا تو اس کو اپنی توبہ کے ٹوٹنے کا خوف ہوتا ہے تو یہ خوفِ شکستِ توبہ ہے عزمِ شکستِ توبہ نہیں ہے۔ یعنی یہ توبہ ٹوٹنے کا خوف ہے توبہ توڑنے کا ارادہ نہیں ہے۔ توبہ ٹوٹنے کا خوف اور چیز ہے اور توبہ توڑنے کا ارادہ اور چیز ہے۔ توبہ کے ٹوٹنے کا خوفِ عزم ِتوبہ کے خلاف نہیں ہے اور قبولیتِ توبہ میں حائل نہیں ہے، مانع نہیں ہے۔ بس توبہ کرتے وقت دل میں پکّا ارادہ ہو کہ اب کبھی یہ گناہ نہیں کروں گا اور توبہ کو نہیں توڑوں گا تو اس کی توبہ قبول ہے لیکن پھر بھی دل میں توبہ ٹوٹنے کا خوف آئے تو یہ خوف کچھ مضر نہیں بلکہ عینِ عبدیت ، عینِ بندگی، عینِ اعترافِ قصور اور اپنی کمزوری کا اقرار ہے۔ اللہ بھی اس بندہ سے خوش ہوگا کہ میرا بندہ توبہ تو کررہا ہے لیکن اپنے ضعفِ بشریت کی وجہ سے شکستِ توبہ سے ڈر بھی رہا ہے ؎ دیکھ کے اپنے ضعف کو اور قصورِ بندگی آہ و فغاں کا آسرا لیتی ہے جانِ ناتواں ------------------------------