مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
توبہ رکھتا ہے یہ دلیل ہے کہ وہ اپنے دست وبازو پر بھروسہ نہیں رکھتا بلکہ اپنی استقامت کو اللہ تعالیٰ کی اعانت کا محتاج سمجھتا ہے۔ لہٰذا اس کو دو قرب حاصل ہیں خوفِ شکستِ توبہ کا قرب الگ اور عزم علی التقویٰ کا قرب الگ ؎ کبھی طاعتوں کا سرور ہے کبھی اعترافِ قصور ہے ہے ملک کو جس کی نہیں خبر وہ حضور میرا حضور ہے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہےاِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ الْمُفَتَّنَ التَّوَّابَ؎ اللہ تعالیٰ محبوب رکھتا ہے اس بندے کو جو مؤمن ہے لیکن بار بار خطا میں مبتلا ہوجاتا ہے مگر تَوَّابْ بھی ہے، کثیر التوبہ ہے، بار بار توبہ کرتا ہے ، توبہ میں انتہائی مبالغہ کرتا ہے، ندامت سے قلب وجگر اللہ کے حضور پیش کرتا ہے ، سجدہ گاہ کو آنسوؤں سے تر کر دیتا ہے یہ بھی اللہ کا محبوب ہے، یہ بندۂ مومن مبتلائے فتنہ کثرتِ توبہ کی برکت سے اللہ تعالیٰ کے دائرۂ محبوبیت سے خارج نہیں ہوتا ۔ اگر کسی سے ایک کروڑ زنا ہوگیا، ایک کروڑ وی سی آر اورننگی فلمیں دیکھ لیں،بے شمار بدنظری کرلی وہ بھی مایوس نہ ہو۔ ایک دفعہ دو رکعات توبہ پڑھ کر اشکبار آنکھوں سے تڑپتے ہوئے دل سے اللہ سے معافی مانگ لے اللہ تعالیٰ اسی وقت تمام گناہ معاف کردیتے ہیں۔ پھر کبھی سوچو بھی مت کہ گناہوں کی تعداد کیا ہے۔ سمندر کا ایک قطرہ جو نسبت سمندر سے رکھتا ہے اللہ تعالیٰ کی غیر محدود شانِ غفّاریت کے سامنے ہمارے گناہوں کی اتنی بھی حقیقت نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ کی ہر شان غیر محدود اور بے شمار ہے اور ہمارے گناہوں کے شمارے محدود ہیں۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اَللّٰھُمَّ مَغْفِرَتُکَ اَوْسَعُ مِنْ ذُنُوْبِیْ؎ اے اللہ! آپ کی رحمت میرے گناہوں سے وسیع تر ہے۔ پوری تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ توبہ کرتے وقت توبہ توڑنے کا ارادہ نہ ہو، بس پکّا ارادہ ہو کہ آیندہ یہ گناہ نہ کروں گا تو وہ توبہ قبول ہے چاہے لاکھ خوف ہو کہ آیندہ ------------------------------