مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
نتیجہ بغض ونفرت وعداوت ہے۔ پیدا کرنے والا جانتا ہے کہ قومیت کیا چیز ہے۔ جس نے ہم سب کو پیدا کیا اس کی بتائی ہوئی قومیت معتبرہے یا ان کافروں کی بنائی ہوئی ؟ اس قوم کی امتیازی شان رنگ ونسل زبان اورملک نہیں ہے اس کی امتیازی شان یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ ہے کہ یہ قوم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے پہلے یُحِبُّھُمْ فرمایا کہ اللہ ان سے محبت کرتا ہے مگر کیسے معلوم ہو کہ اللہ ان سے محبت کررہا ہے ؟ یُحِبُّھُمْ کی ضمیر ھُمْ کے افراد کو اب متعین نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ نزولِ وحی بند ہوچکا، اب جبرئیل علیہ السلام نہیں آسکتے ، نصِ قطعی سے تعین نہیں ہوسکتا کہ فلاں فلاں اشخاص سے اللہ کو محبت ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کی محبت کے ادراک کا اب کون سا تھر مامیٹر ہے؟ کون سی دلیل ہے کیوں کہ اللہ کی محبت اپنے بندوں کے ساتھ مخفی ہے لیکن اللہ کے بندوں کی محبت اللہ کے ساتھ تو ظاہر ہے ؎ عشقِ من پیدا و دلبر نا پدید میرا عشق تو ظاہر ہے لیکن میرا محبوب پوشیدہ ہے۔ میرا عشق یعنی وضو کرنا، نماز پڑھنا، روزہ رکھنا، طواف کرنا، جہاد کرنا، سرکٹانا سب ظاہر ہے مگر محبوب پوشیدہ ہے ؎ در دو عالم ایں چنیں دلبر کہ دید دونوں عالم میں ایسا محبوب دکھاؤ کہ جس کو دیکھا بھی نہیں لیکن ایک ہی دن میں ستر شہید احد کے دامن میں لیٹے ہوئے ہیں۔ اسی طرح آج بھی بندوں کی محبت تو میرے ساتھ ظاہر ہورہی ہے لیکن اے دنیا والو!یُحِبُّھُمْ کا علم تمہیں کیسے ہوگا، تم کیسے جانو گے کہ میں بھی ان سے محبت کرتا ہوں کیوں کہ نزولِ وحی بند ہوچکا لہٰذا آگے دلیل موجود ہے وَیُحِبُّوْنَہٗ جو لوگ مجھ سے محبت کررہے ہیں تو سمجھ لو کہ میں بھی ان سے محبت کررہا ہوں۔ جس پر یُحِبُّوْنَہٗکے آثار دیکھو تو سمجھ لو کہ یہ میری ہی محبت کا فیضان ہے ۔ یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ اللہ تعالیٰ نے مضارع سے نازل فرما کر بتادیا کہ میرے عشّاق حال میں بھی میرے باوفا رہیں گے اور مستقبل میں بھی میرے باوفا رہیں گے۔ یہی آیت دلالت کرتی ہے کہ اہل ِمحبت کی صحبت میں رہنا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ کی دائمی وفاداری حاصل ہوجائے۔