مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اور اس آیت کا نزول سارے عالم کے عاشقوں میں رابطہ اور محبت میں اضافے کا ضامن ہے کیوں کہ جب ان کو معلوم ہوگا کہ ہم سب ایک قوم ہیں تو ہر قوم اپنی قوم کو محبوب رکھتی ہے ۔ جن بچوں کو معلوم ہو کہ ہم ایک باپ کی اولاد ہیں ان میں آپس میں محبت ہوتی ہے اور جن کا تعلق باپ سے کمزور ہوتا ہے ان ہی کی آپس میں لڑائی ہوتی ہے جو اللہ کی محبت سے محروم ہیں وہی آپس میں لڑتے ہیں۔ اور اہلِ محبت چوں کہ سمجھتے ہیں کہ ہم ایک قوم ہیں، ایک جان ایک قالب ہیں اسی لیے ان کے قلب اور قالب پر اللہ کی محبت غالب ہے۔ ایک قوم ہونے کے احساس سے محبت میں خود بخود اضافہ ہوجاتا ہے۔ سارے عالم میں کسی ملک کسی علاقے کا کوئی اللہ والا پاجاتا ہے تو ہر اللہ والا اس کی محبت محسوس کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے عاشقوں میں کبھی لڑائی نہیں ہوتی۔ ایک عاشق دوسرے عاشق سے مل کر مست ہوجاتا ہے کیوں کہ یہ فَسَوْفَ یَاْتِی اللہُ بِقَوْمٍ کا فرد ہے ؎ یوں تو ہوتی ہے رقابت لازماً عشّاق میں عشقِ مولیٰ ہے مگر اس تہمتِ بد سے بَری بتائیے کیا یہ علوم اختر پر اللہ تعالیٰ کا فضلِ عظیم نہیں ہیں کہ قرآنِ پاک کی آیات سے تصوف کے مسائل کااستخراج واستنباط ہورہا ہے اور آج زندگی میں پہلی بار یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہٗ سے عاشقوں کا ایک قوم ہونا اللہ تعالیٰ نے قلب پر منکشف فرمایا اور میرا دل کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اختر کو اس علم میں خاص فرمایا، شاید ہی کسی کا ذہن اس طرف گیاہو کہ اللہ کا ہر عاشق خواہ کسی ملک،کسی علاقے ،کسی رنگ،کسی نسل کا ہو یہ سب ایک قوم میں داخل ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فَسَوْفَ یَاْتِی اللہُ بِقَوْمٍ نازل فرمایا بِاَقْوَامٍ نازل نہیں فرمایا ۔ قرآنِ پاک کے علوم غیر محدود ہیں۔ جب صاحبِ کلام غیر محدود ہے تو اس کے کلام کے لطائف اور خوبیاں کیسے محدود ہوں گی۔ غیر محدود ذات کی ہر صفت بھی غیر محدود ہوتی ہے اور یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہ تفسیر نہیں بلکہ اسرار ولطائفِ قرآنیہ ہیں۔