مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اور غموم اور ہموم سے دور رکھ کر، اور جسم کی حفاظت فرماتے ہیں مصائب وآلام وآفات سے۔ اور دنیوی بادشاہ تو کمزور ہیں اس لیے ان کی حفاظت یقینی نہیں، ان کے صدارتی محل میں کبھی بم رکھ دیا جاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ جس قلب کی حفاظت کرتا ہے اس کو دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچاسکتی۔ اور دنیوی بادشاہوں کا دارالخلافہ تو ایک ہی جگہ ہوتا ہے لیکن اللہ کا ولی جہاں جاتا ہے اپنے مولیٰ کو ساتھ لیے ہوتا ہے اس لیے وہ چلتا پھرتا دار السلطنت ہے، چلتا پھرتا کیپٹل اور راجدھانی ہے، چلتا پھرتا اسلام آباد ہے ، اس کی ہر جگہ حفاظت ہوگی کیوں کہ اس کا سلطان السلاطین ہرجگہ ہے۔ اور اس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے۔ یہ تصوف بلادلیل نہیں ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِہٖ فِی النَّاسِ؎ ہم اپنے عاشقوں کو ایسا نور دیتے ہیں کہ سارے عالم میں ، ساری دنیا ئےانسانیت میں جہاں جاتے ہیں میرے نور کو لیے پھرتے ہیں یَمْشِیْ بِہٖمیرا عاشق چلتا ہے مگر مجھ کو لیے چلتا ہے، میرے نور کو لیے چلتا ہے۔ میرے مرشد شاہ عبد الغنی صاحب فرماتے تھے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمادیا کہ اللہ کا ہر ولی اللہ کے نور کو سارے عالم میں لیے پھرتا ہے۔ وہ خالی ملتزم کے لیے خاص نہیں ہوتا، خالی مساجد کے لیے خاص نہیں ہوتا وہ بازاروں میں ، صدر میں اور کلفٹن پر بھی اللہ والا رہتا ہے۔ اس کو سارا عالم خرید نہیں سکتا۔ اللہ کا خریدا ہوا مال کون ظالم ہے جو خرید لے۔ وزیر اعظم کے ایک کتے کے پٹے پر لکھا ہو کہ یہ کتا وزیر اعظم کا ہے، ملک کے اندر کون ہے جو اس کو خرید سکے، اللہ تعالیٰ جس کو اپنا بناتا ہے سارا عالم اس کو خرید نہیں سکتا۔ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ وہ بندے ہیں جو میرے نور کو لیے پھرتے ہیں ۔ میں جس کے ساتھ ہوں بھلا پھر میں اس کی حفاظت نہ کروں گا؟ اسی لیے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مَنِ اتَّقَی اللہَ عَزَّوَجَلَّ سَارَ اٰمِنًا فِیْ بِلَادِہٖ؎ جو تقویٰ سے رہتا ہے، اللہ سے ڈر کر رہتا ہے یعنی میرا ------------------------------