مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
ناراض نہ ہو، دل میں گناہوں کا خیالی پلاؤ بھی نہ پکاؤ پھر دیکھو کہ اللہ کیا مزہ دے گا۔ میں بحیثیت مسلمان ایک کروڑ قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں آپ کوایک بہت بڑی دعوت اور انتہائی لذت اور انتہائی مزے کی طرف بلارہا ہوں یہاں تک کہ جو مزہ پیش کررہا ہوں یہ خاص مزہ جنّت میں بھی نہیں پاؤ گے یعنی اللہ کی نافرمانی سے بچنے کا غم اٹھانے کا مزہ جنّت میں نہیں ہوگا کیوں کہ وہاں نافرمانی کے اسباب نہیں ہیں اور وہاں نفس نہیں رہے گا، وہاں کسی کو گناہ کا خیال بھی نہیں آئے گا لہٰذا اللہ کی نافرمانی سے بچنے کا مزہ ، غمِ تقویٰ یعنی گناہ سے بچنے کا غم اٹھانے کا مزہ ، نظر بچا کر دل میں حلاوتِ ایمانی پانے کا مزہ، کافروں کے ہاتھ سے ظاہری شہادت کا مزہ اور اللہ کے حکم کی تلوار سے اپنی بری خواہشات کی گردن کاٹنے کی باطنی شہادت کا مزہ یہ دنیا ہی میں ہے جنّت میں نہیں ہے۔آج حسینوں سے نظر بچا کر جو لوگ غم اٹھارہے ہیں، زخمِ حسرت کھارہے ہیں، تمناؤں کا خون بہارہے ہیں یہ لوگ قیامت کے دن شہیدوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ دیکھ لیجیے بیان القرآن میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے۔ ان کی شہادت کا نام شہادتِ معنویہ باطنیہ ہے یعنی اندر اندر ان کا خون ہوا ہے، دنیا نے ان کا خون نہیں دیکھا۔ کافر کی تلوار سے شہید ہونے والوں کا خون تو سب دیکھتے ہیں لیکن ان کے اندر کا خون صرف اللہ ہی دیکھتا ہے کہ میرا بندہ مجھ کو خوش کرنے کے لیے کس قدر غم اٹھارہا ہے، اپنی آرزوؤں کا خون کرکے مجھ پر فدا ہورہا ہے لہٰذا یہ بھی شہید ہے ؎ کسی کے زندہ شہید ہیں ہم نہیں یہ حسرت کہ سر نہیں ہے جنّت کے مزے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھے ، نہ کسی کان نے سنے، نہ کسی قلب پر اس کا گمان گزرا ہم ان کے بھکاری اور فقیر ہیں اور اللہ سے جنّت کا سوال کرتے ہیں لیکن اللہ کے نام پر مرنے کا، خونِ آرزو اور حلاوتِ ایمانی کا یہ خاص مزہ دونوں جہاں سے زیادہ دنیا ہی میں لوٹ لو لیکن جنّت میں ایک نعمت مستزاد ہے جس کی برابر ی نہ دنیا کا کوئی مزہ کرسکتا ہے نہ جنّت کا، اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کا دیدار۔ جس وقت جنّت میں اللہ تعالیٰ اپنا دیدار کرائیں