مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
اس حدیث کی شرح میں اللہ تعالیٰ نے ایک مضمون میرے قلب کو عطا فرمایا کہ ہر انسان کے پاس دو گز کی مملکت موجود ہے جس میں دار السلطنت بھی ہےاورصوبے بھی ہیں۔ دل دار السلطنت ہے، آنکھوں کا صوبہ ہے، کانوں کا صوبہ ہے، زبان کا صوبہ ہے لہٰذا جو سر سے پیر تک اپنی دو گز کی مملکت پر اللہ کی مرضی کے مطابق عدل قائم کردے یہ بھی امامِ عادل میں داخل ہوجائے گا، عدل کیا چیز ہے ؟ عدل کو اس کے تضاد سے سمجھیے کیوں کہ اَلْاَشْیَاءُ تُعْرَفُ بِاَضْدَادِھَاہر چیز اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے ۔ دن کو پہچاننے کے لیے رات کی ضرورت ہے، ایمان کو پہچاننے کے لیے کفر ہے، گرمی کو پہچاننے کے لیے سردی کی ضرورت ہے، عدل کی پہچان ظلم سے ہوتی ہے۔ ہر وہ کام جو اللہ کی مرضی کے خلاف ہو ظلم ہے۔جو اپنی نظروں کو نافرمانی سے نہیں بچاتا ہے یہ ظالم ہے عادل نہیں ہے۔ جو اپنے کانوں کو نافرمانی سے نہیں بچاتا یہ ظالم ہے عادل نہیں ہے۔ جو اپنی زبان سے نافرمانی کرتا ہے یہ ظالم ہے عادل نہیں ہے ۔ لہٰذا اگر چاہتے ہو کہ امام عادل کا مقام مل جائے یعنی عرش کا سایہ تو اپنے جسم کی مملکت پر عدل قائم کردو۔ کانوں پر عدل قائم کرو یعنی کانوں پر ظلم نہ کرو، گانا نہ سنو۔ آنکھوں پر عدل قائم کرو یعنی نامحرموں کو، کسی کی بہو بیٹی اور لڑکوں کو نہ دیکھو۔ زبان پر عدل قائم کرو یعنی غیبت سے بچو، کسی کو ایذا نہ پہنچاؤ اسی طرح گالوں پر عدل قائم کرو، یعنی داڑھیوں کو نہ منڈاؤ اسی طرح ٹخنوں پر عدل قائم کرو یعنی پاجامہ اور لنگی ٹخنوں سے نیچے نہ لٹکاؤ ، خواتین بھی عدل قائم کریں یعنی بغیر برقع کے گھروں سے نہ نکلیں۔ لہٰذا ہر شخص امام عادل ہوسکتا ہے ۔ دو گز کی جو زمین ہمیں ملی ہے ہم اس کے امیر، امام اور بادشاہ ہیں، سوال ہوگا کہ آنکھوں کے صوبے میں بغاوت کیوں ہوئی ، کیوں بدنظری کرتے تھے ، کانوں کے صوبے میں بغاوت کیوں ہوئی، گالوں کے صوبے میں داڑھی منڈا کرکیوں تم نے بغاوت ہونےدی،تم نے اپنے قلب کے ہیڈ کوارٹر اور دار السلطنت سے اپنی قوتِ ارادیہ کی فوج سے ان صوبوں پر کیوں کرفیو نہیں لگایا لہٰذا جسم کی دو گز زمین کی مملکت پر جو شخص اللہ کی نافرمانی کرتا ہے، صوبوں کی بغاوت کو کنٹرول نہیں کرتا وہ امامِ عادل نہیں امامِ ظالم ہے اور جو شخص اس مملکت کو تابع فرمانِ