مواہب ربانیہ |
ہم نوٹ : |
|
عشاق کے ہاتھ میں دے دیا کہ جو تقویٰ سے رہتے ہیں ان کا انجام اچھا ہوگا۔ لہٰذا ہمیں سوچنے کی کیا ضرورت ہے۔ ہم اپنے اللہ کی اس بشارت پر ایمان لا کر اللہ پر فدا ہوتے ہیں۔ آج اس سمندر کے کنارے اس آیت کے متعلق اللہ تعالیٰ ایک عظیم الشان علم عطا فرمارہےہیں، یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗمیں اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کی شان بیان فرمارہے ہیں کہ حالا ً واستقبالاً یعنی ہر وقت مجھے اپنا مراد رکھتے ہیں۔ یہ عاشقوں کا حال بیان ہورہا ہے جو ان کے ذوالحال کے لیے قید ہے کہ ہر وقت یہ میرے عشق ومحبت میں مقید ہیں۔ یہ ایسے مقید ہیں جو اس قید سے آزاد نہیں ہونا چاہتے ؎ پابندِ محبت کبھی آزاد نہیں ہے اس قید کی اے دل کوئی میعاد نہیں ہے مگر اس کی میعاد ہے اور وہ وَ اعۡبُدۡ رَبَّکَ حَتّٰی یَاۡتِیَکَ الۡیَقِیۡنُ؎ہے، جب موت آگئی پھر چھٹی ، پھر مجاہدہ ٔ بندگی ختم۔ اس کے بعد عاشقوں کے مزے ہی مزے ہیں لیکن اس سے پہلے وہ ایک لمحہ کے لیے بھی اللہ کے دائرۂ محبت سے نکلنا نہیں چاہتے۔ اگر کوئی حسین شکل سامنے آئے تو سمجھتے ہیں کہ میں اللہ کی ذات کا مرید ہوں، میرے دل کی مراد اللہ ہے، اگر اس شکل کو دیکھوں گا تو غیر اللہ کا مرید ہوجاؤں گا، پھر اللہ کا مرید کہاں رہا۔ جب کوئی صوفی، کوئی سالک،کوئی مولوی سڑکوں پر کسی حسین کو یا حسینہ کو دیکھتا ہے ، میں یہ نہیں کہتا کہ ہمیشہ دیکھتا ہے بلکہ اگر ایک لمحہ کے لیے کبھی گوشۂچشم سے اِدھر اُدھر نظر مار دیتا ہے اور میرے اس شعر کو بھول جاتا ہے کہ ؎ گوشۂ چشم سے بھی ان کو نہ دیکھا کرنا تو اس وقت جب اس کی نظر غیر اللہ پر پڑرہی ہے اور حرام لذت کا ایک ذرّہ جس وقت وہ دل میں درآمد کررہا ہے اور ایک لمحہ کے لیے حُسن کا حرام نمک چرارہا ہے اسی وقت وہ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ کے دائرۂ اہلِ وفا سے خارج ہوگیا۔اس وقت اس کے قلب میں اللہ مراد نہیں، اور ایک لمحہ کے لیے اللہ جس کا مراد نہ ہو اور ایک لمحہ کے لیے جو غیر ------------------------------